جارج فرنانڈیز کا 88 سال کی عمر میں آج صبح انتقال ہو گیا ۔ وہ 3 جون 1930 کو پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کا ایک لمبا وقت مزدوروں کی لڑائی میں لگایا ۔ وہ کافی لمبے وقت سے علیل تھے اور بیماری سے پہلے مرحوم اٹل بہاری واجپئی کی کابینہ میں وزیر دفاع تھے۔ جارج ایک سوشلسٹ رہنما تھے اور ان کو دس زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ جارج فرنانڈیز جن زبانوں کو جانتے تھے ان میں ہندی، انگریزی، تمل، مراٹھی، کننڑ، اردو، ملیالی، کونکنی اور لا تینی زبانیں شامل تھیں ۔
ان کا نام جارج فرنانڈیز اس لئے ان کی والدہ نے رکھا تھا کیونکہ ان کی والدہ بادشاہ جارج پنجم کی بہت بڑی مداح تھیں اس لئے ان کے نام پر اپنے سب سے بڑے بیٹے کا نام رکھا تھا ۔
منگلورو میں پلے بڑھے فرنانڈیز کو 16 سال کی عمر میں پادری بننے کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک عیسائی مشنری میں بھیجا گیا تھا لیکن چرچ کے کام کاج کودیکھ کر ان کا ذہن اس کے خلاف ہو گیا اور 18 سال کی عمر میں وہ چرچ چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں ممبئی چلے گئے ۔ جارج نے اپنی زندگی میں کئی مرتبہ یہ بات بتائی تھی کہ وہ ممبئی میں چوپاٹی پر ایک بینچ پر سویا کرتے تھے اور سوشلسٹ پارٹی اور ٹریڈ یونین کی تحریکوں میں ہمیشہ حصہ لیا کرتے تھے۔ابتداء میں ان کی شبیہ ایک غصہ والے تحریکی کی تھی ۔ فرنانڈیز 1950 میں ٹیکسی ڈرائیور یونین کے بڑے رہنما بن گئے تھے ۔
وزیر کی حیثیت سے بھی ان کی کارکردگی بہت نمایا رہی اور اقتدار میں آنے سے پہلے وہ ہمیشہ بر سر اقتدار جماعت کے خلاف لڑتے رہے اور فرقہ پرست قووتوں کے خلاف بھی لڑتے رہے لیکن بعد میں انہوں نے اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کیا اور بی جے پی کی قیادت والی حکومت میں وزیر بنے۔