!سابق چیرمین آر ٹی سی ایس ستیہ نارائنا کی بی جے پی میں شمولیت

   

چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر سے اختلاف ،ٹی آر ایس پارٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ
حیدرآباد۔/25 اگسٹ، ( سیاست نیوز) صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے بااعتماد رفیق سابق رکن اسمبلی ٹی آر ایس اور سابق صدر نشین تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ایس ستیہ نارائنا نے جنہوں نے چیف منسٹر کے ساتھ بعض اختلاف رائے کی بنیاد پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی سے علحدگی اختیار کرلینے کا فیصلہ کیا ، جس پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے قائدین نے انہیں اپنے فیصلے سے دستبرداری اختیار کرلینے کی ہر لحاظ سے ترغیب دی تھی۔ لیکن ستیہ نارائنا نے کسی بھی مشورہ و ترغیب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بالآخر تلنگانہ راشٹرا سمیتی سے مستعفی ہوگئے۔ اور بالآخر بی جے پی میں اپنی شمولیت اختیار کرلینے کا اعلان کیا۔ تاہم بی جے پی میں اپنی شمولیت کے باوجود ایس ستیہ نارائنا نے اپنی خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ ٹی ار ایس کے بعض قائدین نے ان پر اپنے سیاسی مفادات کیلئے پارٹی تبدیل کرنے تنقید یں کرکے کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی ۔ جس پر ایس ستیہ نارائنا نے ٹی آر ایس قائدین کی ان کے خلاف کی گئی تنقیدوں پر اپنے انتہائی سخت لہجہ میں شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بعض سنسنی خیزہلچل پیدا کرنے والے ریمارکس ریاستی حکومت بشمول چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر کئے اور الزام عائد کیا کہ ریاست تلنگانہ میں آبی وسائل کا سرقہ کیا جارہا ہے جبکہ سابق میں آندھرا پردیش کے قائدین پر آبی وسائل کا سرقہ کرنے کا خود چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ الزامات عائد کرتے تھے ۔ لیکن اب وہی آبی سرقہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت چل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوداوری کے مضافاتی علاقوں کو پانی فراہم نہ کرکے کہیں اور دیگر مقامات کو گوداوری کا پانی منتقل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ بعض نامعلوم مقامات پر ذخائر آب تعمیر کرکے گوداوری کے پانی کو ان ذخائر آب میں منتقل کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ستیہ نارائنا نے انتہائی سخت الفاظ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے دریافت کیا کہ جو اب اقدامات کررہے ہیں آیا یہ تمام آبی وسائل کا سرقہ نہیں ہوگا۔ سابق صدر نشین ٹی ایس آر ٹی سی و سابق رکن اسمبلی ستیہ نارائنا اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی زیر قیادت حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست میں محض چیف منسٹر کی ریاستی نظم و نسق سے عدل دلچسپی کے نتیجہ میں ریاست کا نظم و نسق بالکلیہ طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے اور بالخصوص اضلاع میں بھی غریب عوام کیلئے روبہ عمل لائی جانے والی فلاح و بہبود اسکیمات کو بھی روبہ عمل نہیں لایا جارہا ہے۔ جس کے نتیجہ میں ریاست کے غریب عوام مشکلات و مسائل سے دوچار ہورہے ہیں۔