لندن:سات مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرنے والے اسٹار ڈرائیوار لوئیس ہیملٹن نے اتوار کے دن برٹش گراں پری میں شاندار کامیابی حاصل کی اور ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ تاہم اس کے باوجود مرسیڈیز کے برطانوی ڈرائیور کو آن لائن نسل پرستانہ جملوں کا نشانہ بنایا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق برٹش گراں پری میں کامیابی کے کچھ گھنٹے بعد ہی سوشل میڈیا پر سیاہ فام برطانوی شہری ہیملٹن کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی جملے لکھے گئے جبکہ ساتھ ہی بندر کی اموجیز بھی استعمال کی گئیں۔سکائی نیوز نے بتایا ہے کہ مرسیڈیز ٹیم کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر چھتیس سالہ ہیملٹن کے نام پیغامات ارسال کیے گئے، جو نسل پرستانہ نوعیت کے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ کئی جوابات میں اس سوشل میڈیا ویب سائٹ کے صارفین نے بندر کی اموجیز بھی لگادیں۔اس واقعے کے بعد خبر رساں ادارے روئٹرز نے مزید حقائق جاننے کی خاطر فیس بک کی ملکیت والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام سے رابطہ کیا مگر فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔برٹش میڈیا نے ہیملٹن کے خلاف ہونے والے ان آن لائن تعصبانہ حملوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے بھی نسل پرستی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔لوئیس ہیملٹن سماجی مساوات کے لیے آواز بلند کرتے رہتے ہیں جبکہ ‘بلیک لائیوز میٹر‘ (سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہم ہے) تحریک کے بھی حامی ہیں۔ نسل پرستی کے خلاف وہ ایک اہم آواز قرار دیے جاتے ہیں۔