تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم، 10 لاکھ ایکر ارا ضی کے مالکانہ حقوق طئے ہوں گے
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ کی جانب سے سادہ بیعنامہ کو باقاعدہ بنانے کی اجازت کے نتیجہ میں ریاست کے تقریباً 9.74 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا جو گزشتہ 5 برسوں سے دھرانی قانون کے سبب اراضیات کی ملکیت کا حق حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے تھے۔ سابق بی آر ایس حکومت نے دھرانی قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت سادہ بیعنامہ کی بنیاد پر اراضیات کے رجسٹریشن کی گنجائش نہیں تھی جس کے نتیجہ میں لاکھوں کسان اراضی کی ملکیت کے مسئلہ پر پریشان تھے۔ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد دھرانی قانون کی جگہ بھوبھارتی قانون نافذ کیا گیا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے سادہ بیعنامہ کی بنیاد پر رجسٹریشن کی اجازت دی ہے جس کے تحت تقریباً 10 لاکھ ایکر اراضی کے مالکین کا تعین ہوگا۔ اسی دوران تلنگانہ ڈپٹی کلکٹرس اسوسی ایشن کے صدر وی لچی ریڈی اور جنرل سکریٹری کے رام کرشنا نے عدالت کے فیصلہ کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ لاکھوں کسانوں کو راحت ملے گی۔ اسوسی ایشن کے کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلہ کسے 13B پروسیڈنگ میں مدد ملے گی اور اراضی تنازعات میں کمی آئے گی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں واضح کیا کہ 10 نومبر 2020 تک اراضیات کو باقاعدہ بنانے کیلئے دائر کی گئی درخواستو ںکی یکسوئی کی جائے۔ تلنگانہ میں عام طور پر یہ روایات دیکھی گئی ہے کہ اراضی کے معاملات یا زبانی طئے ہوتے ہیں یا پھر سادہ کاغذ یا پھر باؤنڈ پریپر تحریر ہوتی ہے۔ رجسٹریشن کے بغیر اسی کاغذ کو مالیکان حقوق تصور کیا جاتا ہے۔ ایسی اراضیات جو میوٹیشن یا رجسٹریشن کے ذریعہ ریگولرائیز نہیں کی گئی انہیں سادہ بیعنامہ اراضی کہا جاتا ہے ۔ تلنگانہ حکومت نے 2 جون 2014 سے قبل سادہ بیعنامہ کی درخواستوں کو قبول کیا تھا۔ پہلے مرحلہ میں می سیوا مراکز کے ذریعہ 12.64 لاکھ درخواستیں داخل کی گئیں جن میں 6 لاکھ کسانوں کو پاس بک جاری کئے گئے۔ کسانوں کے مطالبہ پر بی آر ایس حکومت نے 18 اکتوبر 2021 کو جی او 112 جاری کرتے ہوئے سادہ بیعنامہ کو باقاعدہ بنانے کا موقع فراہم کیا تھا۔ 30 اکتوبر 2021 تک درخواستیں قبول کی گئیں جن کی تعداد 226693 تھی۔ بعد میں 10نومبر 2021 تک توسیع دی گئی جس کے نتیجہ میں مزید 674201 درخواستیں موصول ہوئیں۔ حکومت کے اس فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کے بعد سے یہ معاملہ زیر التواء تھا ۔ بھوبھارتی قانون کے نفاذ کے بعد سادہ بیعنامہ پر رجسٹری کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔1