عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے اُردو دانی و زبان دانی امتحانات میں 83,752 امیدواروں کی شرکت
حیدرآباد ، سکندرآباد ، تلنگانہ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا میں 469 مراکز ،5 سالہ معصوم بچے سے لے کر 80 سالہ خاتون کی شرکت ،کئی غیرمسلم طلبہ کے علاوہ معذور افراد بھی شریک ِامتحان
حیدرآباد۔ 12 اکٹوبر (سیاست نیوز) عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ بہ اشتراک ادارہ ادبیات اردو بیک وقت حیدرآباد، سکندرآباد ، تلنگانہ کے مختلف اضلاع بشمول کھمم، کرناٹک کے بیدر، مہاراشٹرا، آندھرا اور مدھیہ پردیش کے مختلف مراکز میں اردو دانی، زبان دانی، انشاء کے امتحانات کا کامیابی کے ساتھ انعقاد عمل میں آیا۔ جملہ 469 امتحانی مراکز میں 83,752 امیدواروں نے شرکت کی اور اردو زبان سیکھنے کے جذبہ کا اظہار کیا۔ معائنہ کرنے والی سرکردہ شخصیات نے تاثرات میں شریک امیدواروں کا جذبہ بھی ظاہر ہوتا ہے۔ پروفیسر انور الدین سابق صدر شعبہ اردو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی زیرنگرانی مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے امتحانی مراکز کا معائنہ کیا۔ جناب اصغر علی خان، فخر علی خاں نے احاطہ سیاست میں واقع محبوب حسین جگر مرکز میں جہاں 110 امیدواروں نے شرکت کی، فرداً فرداً مشاہدہ کیا۔ ان کے ہمراہ اسلم حسین، سید خالد محی الدین اسد تھے۔ شہر کے مختلف مراکز میں جاکر مشاہدہ کرنے والی شخصیتوں کے تاثرات کو ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔ آصف نگر ، جھرہ ، مراد نگر تینوں مراکز پر معائنہ کیا گیا جن میں شرکت کرنے والے پروفیسر محمد انور الدین ، ڈاکٹر سی ایم بشیرالدین ان تینوں پر جانا ہوا جہاں پر طلبہ و طالبات امتحان میں مصروف تھے جس کی تعداد 80 تھی۔ انشاء، زبان دانی اور اردو دانی امتحانات کی محترمہ نکہت فاطمہ ماڈل ہائی اسکول آصف نگر جھرہ نے نگرانی کی۔ دوسرے سنٹر پر تعداد طلبہ کی 65 تھی۔ اس میں بھی 20 انشاء، زبان دانی کے 18 ، اردو دانی کے 25 امیدوار تھے۔ اس میں عمر رسیدہ خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل رہے۔ اسکول کی نگرانی انیس النساء بیگم مراد نگر، حیدرآباد اور تیسرا مرکز رحمانیہ آئیڈئیل ہائی اسکول اے سی گارڈ ، اس اسکول میں 132 بچوں کی تعداد تھی جس میں حاضر 115 رہے جبکہ نگرانی محترمہ حبیب بانو نے کی۔ مولانا عرفان اللہ شاہ نوری ، جناب سید امان صوفی ،جناب شمشاد علی، محمد الطاف حسین، محمد اکرم وغیرہ مراکز امتحان محبوبیہ اسلامی اسکول دبیرپورہ، مدرسہ دینیہ رشیدیہ الاوہ بی بی، جامعۃ المومنات مغلپورہ، ماڈل اسکول دبیرپورہ کا معائنہ کیا گیا۔ محبوبیہ اسلامی اسکول میں 150 اور مدرسہ دینیہ رشیدیہ میں 75۔ اسی طرح جامعۃ المومنات میں 640 اور ماڈل اسکول میں 135 طلباء و طالبات امتحانات کے لکھ رہے تھے۔ مجموعی طور پر اردو کی تعلیم و اشاعت کا جذبہ اخلاص سے کام ہورہا ہے۔ بنیادی طلبہ میں محنت کی ضرورت ہے۔اسی دوران مہدی پٹنم کے جملہ چار اسکولوں کا معائنہ کیا گیا۔ نیو روزری ہائی اسکول میں 70 طلبہ نے شرکت کی۔ تربیہ لوٹس پبلک اسکول میں جملہ 100 طلبہ میں شریک رہے۔ اس کے بعد انڈین اسکول آف ایکسلینسی میں جملہ 75 طلبہ تھے، 30 حاضر رہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد ناظم علی ورکیومک سینٹ کے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ نسل نو میں اردو کو عام کرنے کا موثر وسیلہ ہے۔ اردو کو آئندہ صدیوں میں لے جانا ہے تو جدید نسل کو اردو سے مربوط کریں۔ محمد خضر احمد خضر روٹ آفیسر مہدی پٹنم نے کہا کہ ادارۂ سیاست اردو کا اساسی کام انجام دے رہا ہے۔ اردو سکھانا سیکھنا زمانے کے لحاظ سے اہم ہے اور بیداری شعور کیلئے بھی ضروری ہے۔ حافظ قاری محمد سلطان مجاہد نے تاثر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہندوستان کی زبان ہے اور اردو نے ہندوستان کو آزادی سے ہمکنار کیا ہے اور محبت کی زبان ہے۔ نسل نو کو اردو سیکھانا لازمی ہے اور دینی کتابیں اردو میں زیادہ موجود ہے۔ ادارہ سیاست اردو سکھانے کے پروگرامس کو روزانہ منعقد کئے جائیں اور جیسا کہ موبائیل فون کھلتے ہی انگلش سیکھو App آرہا ہے، اُردو سیکھو ایپ شروع کیا جائے تاکہ نسل نو میں اردو عام ہو، آن لائن سیکھنے میں آتی ہو کیونکہ اردو لکھنے پڑھنے والوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ عصری ٹیکنالوجی سے استفادہ سے اردو عام ہوگی۔ یونس علی نے کہا کہ عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ 1992ء سے کام کررہا ہے۔ کئی نسلوں کو اُردو سے مربوط کیا گیا ہے۔ ایسا کام اردو کی جڑوں کو مضبوط کرے گا۔ نسل نو میں مزید اردو کا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سید آصف علی نے کہا کہ اردو زبان کو ادارہ سیاست نے بنیادی اور اساسی اعتبار سے فروغ دے رہا ہے۔ جدید نسل اردو سے واقف نہیں ہے۔ یہ ایسے امتحانات ہیں جس کے ذریعہ سے اعلیٰ تعلیمی درجے تک پہنچ سکتے ہیں۔ ادارہ سیاست کیلئے ایک تجویز یہ ہے کہ اردو زبان کو جو مختلف قسم کی عصری ٹیکنالوجی ہے، اس کے ذریعہ سے بچوں کو اُردو سکھائیں۔ ہر سنٹر میں الاٹ امیدوار شدہ ہیں لیکن حاضرین کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ ماضی میں ایک ایک سنٹر پر 200 تا 300 طلبہ ہوا کرتے تھے۔ طلبہ کی تعداد بڑھانے کیلئے ان میں شعور بیدار کرنا لازمی ہے۔ محمد اسمعیل سیاست مارکیٹنگ بھی موجود تھے۔ مختلف اسکول سنٹرس کا معائنہ ڈاکٹر محمد ناظم علی، یونس علی، حافظ و قاری محمد سلطان مجاہد، محمد خضر احمد خضر ، ڈاکٹر سید آصف علی، حیات حسین حبیب نے کیا اور اپنے تاثرات پیش کئے۔آزادی کے بعد سے سرکاری سطح پر اردو زبان کو نظرانداز کرنا معمول کی بات بن چکی ہے۔ ایک منصوبہ کے تحت یہ کام بڑے منظم انداز سے کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار حور فاؤنڈیشن انڈیا، وادیٔ صالحین حیدرآباد کے دورہ پر امتحان میں شریک مرد و خواتین کی جانب سے کیا گیا۔ اس وفد کی قیادت ڈاکٹر سید بن مخاشن نے کی۔ ڈاکٹر جہانگیر احساس ، محمد یوسف اور سید شاہ عبدالباری حسینی ہاشمی شامل تھے۔ اس موقع پر مذکورہ فاؤنڈیشن کے بانی سید عظمت علی شاہ نے وفد کو بتایا کہ ان کا فاؤنڈیشن وادیٔ صالحین میں 2021ء سے کارکرد ہے۔ اب فاؤنڈیشن کی جانب سے زائد 500 طلبہ مختلف امتحان کامیاب کرچکے ہیں۔ اس مرتبہ 270 طلبہ نے اندراج کروایا جبکہ 235 طلبہ شریک رہے۔ مذکورہ مرکز پر ایک 60 سالہ بزرگ جناب محمد عبدالخالق نے کہا کہ اردو دانی امتحان میں شریک ہوئے۔ انہوں نے نئی نسل کو پیغام دیا کہ وہ 60 سال کی عمر میں اردو سیکھنے کا جذبہ رکھتے ہیں تو نئی نسل میں یہ جذبہ کیوں ماند پڑا ہوا ہے۔ اسی طرح ایک 65 سالہ گرہست خاتون محترمہ ہاجرہ بیگم نے بتایا کہ وہ عظمت علی شاہ سے واقف ہوئیں اور ان اردو امتحانات میں نہ صرف وہ شریک ہورہی ہیں بلکہ 11 لڑکے، لڑکیاں اور مرد و خواتین کو بھی یہ امتحانات لکھوا رہی ہوں۔ ایک طالب علم سید فراست علی شاہ جو جامعہ دارالہدیٰ میں انگریزی ذریعہ تعلیم سے پڑھ رہے ہیں، وفد کو بتایا کہ وہ چھٹویں جماعت میں پڑھ رہے ہیں۔ اردو ان کی مادری زبان ہے۔ مزید اس میں بہتری لانے کیلئے اردو زبان دانی کا امتحان لکھ رہے ہیں۔ اس موقع پر وفد میں موجود ڈاکٹر سید بن مخاشن اور ڈاکٹر جہانگیر احساس نے سید فراست علی سے امتحان سے متعلق سوالات کئے ۔ اس موقع پر وفد نے مدرسہ دارالعلوم حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریؓ، مسجد ابراہیم چندرائن گٹہ اور مدرسہ اسلامیہ نجم العلوم، وادی عمر کا بھی معائنہ کیا۔ دینی مدارس کے طلبہ کے علاوہ مختلف خانگی مدارس کے طلباء و طالبات نے ان اُردو امتحانات میں حصہ لیا۔ وفد کا یہی تاثر رہا کہ ادارہ سیاست کی اُردو خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اس کاز کو نئی نسل تک پہونچانا ہر اُردو بولنے والے کی ذمہ داری ہے۔ پروفیسر مظفر علی شہ میری، مولانا ڈاکٹر محمد محامد ہلال اعظمی، ڈاکٹر نجمہ سلطانہ اور جناب محمد برکت علی وفد میں شامل رہے۔ وفد نے اشرف المدارس یاقوت پورہ، ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ، دینی تعلیمی صنعتی تنظیم ملک پیٹ کا دورہ کیا۔ ان تینوں مدرسوں میں 596 طلبہ امتحانات میں شریک رہے۔ ان مدرسوں میں محمد ریاض احمد، فرحت شیریں، زینت النساء، ناظرہ بیگم، رومانہ بیگم، مسرت تبسم ، عرشیہ ، شبانہ ، شہناز ، فرحین ، اختر نشاط خان ، فرزانہ بیگم تحسین بیگم ، نجمہ بیگم نے اردو امتحانات کی نگرانی کی۔ مشاہدہ میں دو خواتین محترمہ محمدی بیگم اور محترمہ آفرین تحسین کی عمریں تو کافی ہیں مگر ان میں اردو سیکھنے کا جذبہ کم نہیں ہے۔ چنانچہ اسی وجہ سے معمر افراد کو بھی اردو دانی، زبان دانی اور انشاء کا امتحان لکھنے کی ترغیب دی جائے۔ جناب فضل الرحمن خرم ڈائریکٹر ڈان اسکول نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ اس اسکول میں ہر طالب علم کو اردو سیکھنا لازمی ہے۔ کلپٹرک مشن ہائی اسکول تاڑبن، ایم ایس مشن ہائی اسکول، اقراء مشن ہائی اسکول نواب صاحب کنٹہ اور زین ماڈل اسکول حسن نگر سنٹرس کا معائنہ کیا گیا۔ ان مراکز پر امتحان میں شریک امیدواروں سے معلوم ہوا کہ ان امتحانات کی وجہ سے نصابی کتابیں پڑھنے ،سمجھنے اور مختلف عنوانات پر مختصر مضامین لکھنے میں مدد مل رہی ہے۔ ایم ایس مشن ہائی اسکول کے طالب علم محمد عمران چلنے پھرنے سے معذور ہیں مگر اردو سیکھنے کا جذبہ ان میں خوب ہے۔ ان امتحانات میں ایسے طلبہ بھی شریک ہوئے جو زبان اول کے طور پر ہندی زبان سیکھ رہے ہیں۔ وہ رومن انگلش میں جواب تحریر کررہے تھے۔ ان مراکز کا مشاہدہ کروانے والی ٹیم میں مولانا محمد وقار مدرس قلم انٹرنیشنل اسکول، ام ہانی ، شیرین خان ، محمد احمد علی اور محمد عبدالوحید حمیدی بھی شامل تھے۔ محمد عبدالوحید حمیدی کو مختلف سنٹرس پر بحیثیت مبصر تقرر کیا گیا جن میں کلپٹرک مشن اسکول تاڑبن، اقراء مشن ہائی اسکول جہاں نما، ایم ایس مشن ہائی اسکول حسن نگر اور میزبان ہائی اسکول حسن نگر کا معائنہ کیا گیا۔ ان امتحانات کے ذریعہ ادارۂ سیاست نے اہل اردو کو پڑھنا، لکھنا سیکھایا ہے اور وہ ان امتحانات میں امتیازی کامیابی حاصل کرکے روزگار سے منسلک ہوئے۔ آج کے امتحان سے متعلق تاثرات یہ رہے۔ ممتاز شافی بنت محمد سراج متعلم پنجم کلپٹرک اسکول تاڑبن نے بتایا کہ انہیں اس امتحان کے ذریعہ اردو سیکھنے میں کافی مدد ملی۔ اسماء صدیقہ بنت محبوب صدیق نے بتایا کہ اس امتحان کے ذریعہ ان کے مطالعہ کا شوق بڑھا ہے۔ ایک غیرمسلم طالبہ ایم ویشالی بنت ایم اشوک نے بتایا کہ اس امتحان کے ذریعہ اردو سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اس امتحان کے ذریعہ اردو پڑھنے اور لکھنے میں کافی سہولت ہورہی ہے۔ ان کے ٹیچر کے ذریعہ اس امتحان کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اخبار سیاست کے بارے میں بھی بتایا اور سیاست اخبار نے اردو زبان کے فروغ میں اہم حصہ ادا کررہا ہے۔ لویزہ سلطان بنت شیخ محمود نویں جماعت اس امتحان کے ذریعہ اردو سیکھنے میں بہت آسانی ہورہی ہے اور اب اردو آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ وہ اخبار سیاست کے بارے میں جانتی ہے اور وہ اپنی معلومات میں اضافہ کررہی ہے اور یہ امتحان لکھنے میں خوشی محسوس ہورہی ہے اور یہ لڑکی پولیس آفیسر یا IAS بننا چہتی ہے۔ عائشہ سلطانہ بنت شیخ تمیم نویں جماعت اس امتحان کے ذریعہ اردو سیکھنے میں کافی آسانی ہورہی ہے اور زبان سمجھنے میں سہولت ہورہی ہے۔ یہ عام فہم زبان ہے اور انہوں نے بتایا کہ وہ دوسرے لوگوں کو بھی اردو زبان سیکھنے کی ترغیب دیں گی۔ اقراء مشن ہائی اسکول میں جملہ 25 طلبہ امتحان میں شریک ہوئے۔ ایم ایس مشن ہائی اسکول کی طالبہ میمونہ بیگم بنت محمد ابراہیم نے بتایا کہ اس امتحان کے ذریعہ اردو پڑھنے میں کافی آسانی ہوئی ہے اور اسے اخبار سیاست کے ذریعہ اس امتحان کے بارے میں واقفیت حاصل ہوئی۔ وہ نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خان کے شکر گزار ہیں کہ وہ اردو زبان کی ناقابل فراموش خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عربیہ بنت محمد عرفان پنجم انہیں اردو زبان سے محبت ہے اور یہ اردو دانی امتحان سیکھ رہی ہیں اور انہیں اس امتحان کے ذریعہ اردو زبان سے واقفیت حاصل ہوئی اور وہ اردو پڑھنا لکھنا سیکھ پائی۔ محمد عمران ولد محمد طاہر اردو دانی کا امتحان لکھ رہے ہیں اور انہوں نے اس کے ذریعہ اردو لکھنا پڑھنا سیکھ لیا ہے۔ سیدہ نوری بنت سید وسیم نے بتایا کہ اردو زبان سیکھنے میں کافی آسان ہے۔ اس کے ذریعہ انہیں اردو پڑھنے لکھنے اور سمجھنے میں کافی مدد ملی۔سارہ مہناز بنت شیخ احمد نویں جماعت اردو ایک آسان زبان ہے اور اس امتحان اور اس کے مواد کے ذریعہ اردو پڑھنے لکھنے میں بہت آسانی ہوئی ، اردو زبان کی خدمت بھی کرنا چاہتی ہیں۔ انہیں تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور اردو زبان سے کافی محبت ہے۔ ایم ایس مشن ہائی اسکول میں جملہ 450 بچے امتحان لکھ رہے ہیں۔ زارا النساء بنت شیخ احمد سویں جماعت ، میزان ہائی اسکول اردو دانی کا امتحان بہت مفید ثابت ہوا۔ 97 بچے اس اسکول میں امتحان لکھ رہے ہیں۔ سید باسط عمر 30 سال پیشہ سے انگلش میڈیم کے مدرس ہیں۔ اردو زبان پر عبور حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اردو سے کافی لگاؤ رکھتے ہیں۔ یہ اردو انشاء کا امتحان لکھ رہے ہیں اور وہ مستقبل میں اردو کی خدمت بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اخبار سیاست سے واقف ہیں اور وہ جناب عابد علی خان کی خدمات سے متاثر ہیں۔ میزان ہائی اسکول حسن نگر جہاں سے 80 سے زائد طلباء و طالبات نے اردو امتحانات میں شرکت کی۔ ممتاز شافی بنت محمد سراج احمد جماعت پنجم کلپٹرک اسکول اس امتحان کے ذریعہ مجھے اردو زبان سیکھنے میں مدد ملی ہے۔ اسماء صدیقہ بنت محبوب صدیق جماعت سوم تاڑبن ، عمر 10 سال اس امتحان کے ذریعہ اردو زبان سے واقفیت ہوئی ۔ جامع مسجد کارخانہ سکندرآباد، دوم مدرسہ خیرالانام سکندرآباد میں 45 لڑکیاں اور 40 لڑکے دل جمعی کے ساتھ امتحان تحریر کرتے نظر آئے۔ مدرسہ خیرالانام سکندرآباد میں 32 بچوں نے امتحانی مقابلوں میں حصہ لیا اور اردو زبان کی ترویج و اشاعت پر مبنی سوالات و جوابات لکھے۔ روزنامہ سیاست کی جانب سے اردو سکھانے کا عمل بہت پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے جہاں بعض مقامات پر ممتحن کو بھی بھیجا جاتا ہے ۔ پرنسپل ایم ایس جونیر کالج ڈاکٹر شیخ محمد اسمعیل، کے ڈاکٹر محمد عبدالنعیم ، محمد خلیل احمد، نگران سید عبدلعزیز ، محمد محمود قادری، محمد سلمان نے مختلف مراکز کا معائنہ کیا۔ ماڈرن ہائی اسکول مشیرآباد میں ڈاکٹر منہاج الدین کی نگرانی میں اردو زبان دانی کے امتحانات کا انعقاد عمل میں آیا جس میں100 طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ مہرالنساء، علی حیدر اور دیگر اساتذہ نے ممتحن کے فرائض انجام دیئے۔ عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ ادارۂ سیاست کے زیراہتمام ادارۂ ادبیات اردو پنجہ گٹہ کے ابتدائی تین درجات اردو دانی، اردو زبان دانی اور انشاء کے امتحانات کا انعقاد عمل میں آیا۔ مراکز محبوبیہ اسلامیہ اسکول نزد بنگلہ بینی، دبیرپورہ اور مدرسہ دینیہ رشیدہ و شاہ حسینؒ واقع الاوہ بی بی دبیرپورہ حیدرآباد کے صدر ڈاکٹر سید شاہ یوسف حسین قادری نے کہا کہ برصغیر کی شیریں زبان اردو کو پروان چڑھانے کا بیڑا ادارۂ سیاست کی جانب سے جون 1994ء کو اٹھایا گیا جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد ابراہیم نے مراکز کا معائنہ کیا اور طلباء و طالبات کو اردو تحریری امتحان دیتے ہوئے دیکھ کر خوشنودی کا اظہار فرمایا۔ مراکز کے ذمہ دار قاری محمد دستگیر خاں کی نگرانی میں جناب غلام متین الدین خان، جناب محمد مصطفی، جناب محمد خواجہ غوث الدین نے ممتحن کے فرائض انجام دیئے اور خواتین و طالبات میں محترمہ ثمرین ایوب، محترمہ عفیفہ فاطمہ، محترمہ مہوش فاطمہ، محترمہ زوبیہ فاطمہ، محترمہ مدیحہ فاطمہ، محترمہ خضریٰ فاطمہ نے ممتحن کے فرائض انجام دیئے۔ 272 امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی۔ اس موقع پر جناب سید حسن شریف رکن انتظامیہ نے معائنہ کرنے والوں کیلئے تہنیتی تحفہ پیش کیا۔ اخلاق حسنہ اور صفات طیبہ سے آراستہ کرنے والی اردو زبان امتحانات کے موقع پر دفتر ٹرسٹ کی جانب سے ایک وفد آیا جن میں صدر انجمن سیف الاسلام مولانا عرفان اللہ شاہ نوری ، جناب سید امان صوفی ، جناب شمشاد علی نے معائنہ کیا۔ جناب اصغر علی خان، فخر علی خان، اسلم حسین، سید اسد قادری نے بھی معائنہ کیا۔ شیخ نظام الدین نے بھی پرچوں کی جانچ کی۔