سالارجنگ میوزیم میں ربیکا مجسمہ سیاحوں کیلئے زینت

   

حیدرآباد ۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) ربیکا مجسمہ جو سالارجنگ میوزیم کی زینت ہے۔ سالارجنگ اول نے 1876 میں اٹی کے دورہ کے دوران حاصل کیا تھا۔ یہ مجسمہ اصل سالارجنگ کے خاندان کے آبائی محل ’’دیوان دیوڑھی‘‘ میں واقع تھا لیکن بعد میں اسے سالارجنگ میوزیم منتقل کردیا گیا۔ یہ مجسمہ 19 ویں صدی کے آرٹ میں پردہ دار فدائین کی مقبولیت کی عکاس کرتا ہے۔ پردہ ربیکا کی شائستگی کی علامت ہے جبکہ اس کا کھلا بائیں ہاتھ استقبال کی علامت ہے۔ اس مجسمہ کو روایتی دلہن کے لباس میں دکھایا گیا ہے جس میں اس کے چہرے کو ڈھانپتے ہوئے شفاف نقاب کش سے اس مجسمہ کو سنگ مرمر کے ایک ٹکڑے سے تراشا گیا ہے اور یہ اپنے قدرتی نقش و نگار کے انداز کیلئے جانا جاتا ہے۔ ماربل کی اصطلاح یونانی لفظ ’’مارماروس‘‘ سے نکلتا ہے جس کا مطلب ہے پتھر یا چٹان۔ مجسمہ سنگ مرمر روشن کی ترسیل کی صلاحیت سے نشان زد ہے جو اسے سب سے قیمتی سنگ مرمروں میں سے ایک بناتا ہے۔ سالارجنگ میوزیم میں سنگ مرمر کے مجسمے بڑی تعداد میں ہیں حالانکہ ان میں سے زیادہ تر یونانی مجسموں کی کاپیاں ہیں جو مشہور فنکاروں کے بنائے ہوئے ہیں۔ 1876 میں میلان کے مجسمہ نگار جی بی بنیزونی نے بتایا تھا۔ اس مجسمہ کو ملک و بیرون ممالک کے شائقین اور زائرین اس شاہکار کو دیکھنے آتے ہیں۔