مزید 8 نئے مالس کی تعمیر ، اطراف و اکناف کی اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ
حیدرآباد۔6اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کئی وجوہات کی بناء پر عالمی شہر رکھتا ہے جس میں شہر حیدرآباد تہذیب و تمدن‘ تاریخی عمارتیں اور یہاں کے بازار بھی شامل ہیں۔شہر حیدرآباد میں بازاروں کی تعداد کم نہیں رہی بلکہ کئی ایک بازار موجود تھے جن میں بیگم بازار‘ عیسیٰ میاں بازار‘ گھانسی میاں بازار‘ عثمانیہ بازار‘ مدینہ بازار‘ جنرل بازار‘ تمباکو بازار‘لاڈ بازار کے علاوہ کئی بازار ہیں لیکن وقت اور حالات کے ساتھ شہر حیدرآباد کے بازاروں کی نوعیت تبدیل ہونے لگی ہے اور اب بازاروں کا یہ شہر سال 2023 تک مالس کے شہر میں تبدیل ہونے جا رہاہے۔ شہر حیدرآباد میں آئندہ دو برسوں کے دوران مزید 8 نئے مالس کی تعمیر مکمل ہونے کی توقع ہے اور کہا جار ہاہے کہ ان مالس کو منظوری حاصل ہوچکی ہے۔ بلڈرس کے مطابق ان مالس کی منظوری حاصل ہوئے کافی وقت گذرچکا ہے لیکن کورونا وائرس کے دوران تعمیراتی سرگرمیوں میں پیدا ہونے والے تعطل کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ شہر حیدرآباد میں 2023کے اختتام تک جملہ 20 سرکردہ شاپنگ مالس ہوجائیں گے جبکہ فی الحال شہر میں 12 شاپنگ مالس موجود ہیں جن میں ان آربٹ مال‘ جی وی کے ون‘ حیدرآباد سنٹرل‘ جی ایس ایم ‘ شرت سٹی کیاپیٹل ‘ ایل اینڈ ٹی مال‘ منجیرا مال کے علاوہ فورم سجانا شامل ہیں۔ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد پیدا شدہ حالات کا ان مالس کے کاروبار پر بھی کافی برا اثر پڑا تھا لیکن اب بتدریج مالس میں خریداروں کے ہجوم میں اضافہ ہونے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں جن علاقوں میں نئے مالس کی تعمیر کے اقدامات تیز کئے گئے ہیں ان علاقوں میں اراضیات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔جو نئے 8مالس شہر حیدرآباد میں جلد مکمل ہونے والے ہیں وہ دلسکھ نگر‘ ساگر روڈ‘ بی ایچ ای ایل ‘ کے علاوہ دیگر علاقوں میں تعمیر کئے جانے والے ہیں ۔ بلڈرس بالخصوص رئیل اسٹیٹ تاجرین کا کہناہے کہ جن علاقوں میں کھلی اراضیات اور وسیع رقبہ موجود ہے ان علاقوں میں مالس کی تعمیر میں دلچسپی دکھائی جا رہی ہے اور کہاجا رہاہے کہ جلد ہی شہر میں مزید مقامات پر مالس کی تعمیر کیلئے اراضیات کی نشاندہی کے اقداما ت کے امکانات ہیں کیونکہ دونوں شہروں کے علاوہ شہر کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں مالس کے کلچر میں ہونے والے اضافہ کو دیکھتے ہوئے مالس کی تعمیر کے لئے اراضیات کی نشاندہی کے علاوہ اطراف و اکناف کی آبادیوں کا معاشی اور شہروں کی مصروفیات کا سروے کیا جانے لگا ہے۔م