لندن : دنیا بھر میں صحافیوں کی نمائندگی کرنے والی ایک سرکردہ تنظیم نے جمعہ کو 2023 میں دنیا بھر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد کی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جب کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں 30 سالوں میں کسی بھی تنازعہ سے زیادہ صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے میڈیا ورکرز سے متعلق جاری کردہ اپنے سالانہ اعداد و شمار میں، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس یا آئی ایف جے نے کہا کہ اس سال اب تک 94 صحافی مارے جا چکے ہیں اور تقریباً چار سو صحافیوں کو قید کیا گیا ہے۔ اس گروپ نے میڈیا ورکرز کے لیے بہتر تحفظ اور ان پر حملہ آوروں کی جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایف جے کے صدر ڈومینیک پراڈالے نے کہا، صحافیوں کے تحفظ کے نظام اور اس کے موثر بین الاقوامی نفاذ کے لیے ایک نئے عالمی معیار کی اس سے زیادہ ضرورت پہلے کبھی نہیں تھی۔ گروپ نے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ کی کوریج کرتے ہوئے اب تک 68 صحافی مارے جا چکے ہیں۔ یعنی روزانہ ایک سے زیادہ صحافی کی ہلاکت۔ یہ دنیا بھر میں میڈیا کارکنوں کی تمام اموات کا 72 فیصد ہے۔ گروپ کا کہنا ہیکہ ان میں سے بھاری اکثریت غزہ کی پٹی میں فلسطینی صحافیوں کی ہے۔
جہاں اسرائیلی فورسز اپنا حملہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گروپ نے کہا کہ جب سے آئی ایف جے نے 1994 میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مارے جانے والے صحافیوں کے اعداد و شمار کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے، غزہ کی جاری جنگ صحافیوں کے لیے کسی بھی تنازعے سے زیادہ مہلک رہی ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ صحافیوں کی اموات کی اس شرح اور رفتار کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ تنظیم نے کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے تقریباً دو سال بعد یوکرین اب بھی صحافیوں کے لیے ایک خطرناک ملک بنا ہوا ہے۔ اور تنظیم کا کہنا ہے کہ وہاں اس سال اب تک اس جنگ میں تین صحافی اور میڈیا کارکن مارے جا چکے ہیں۔