…امجد خان …
معلم اجیت کے چوہان سیکھنے سکھانے کے مستقبل کی کھوج لگاتے ہوئے Gen Alpha کی اختراعی تعلیم کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی ہے
ارتقاء ، اس وقت ڈوبتی ہوئی ناؤ کی طرح ہے اور ہندوستانی تعلیم کا ایکوسسٹم اب ایک دلچسپ موڑ پر پہنچ گیا ہے جو مستقبل میں سیکھنے کے عمل کو دوبارہ تزئین کے عمل سے گزارا جانے والا ہے۔ اس سلسلے میں کئی چیلنجس اور مواقع اس نظام میں موجود ہیں۔ یو این ڈی پی میں 17 جاری ترقیاتی نشانہ اور چوتھا نشانہ ’’بہترین تعلیم‘‘ 16 نشانوں کو حاصل کرنے کی اہل ہے اور یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ پالیسی سازوں نے مستقبل کا ادراک کرتے ہوئے نئی اختراعاتی ایجادات اس ضمن میں کی ہیں جس کی وجہ سے انہیں ایک متوسط اختراعی عمل کو ابھرنے والے تعلیمی پراسپکٹس کے ساتھ خلط ملط کیا گیا ہے۔ سال 2030ء میں تعلیم کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ممیز کرنا چاہئے جس میں عالمی شراکت داری، انفرادی توجہ برائے تعلیم، مصنوعی ذہانت، سماجی اور قرار واقعی پلاٹ فارمس، چلتے پھرتے کلاس رومس اور پختگی کے ساتھ سکھانے کا تجربہ اس سلسلے میں زبردست مدد کرے گا۔
انڈسٹری 4.0 چوتھا صنعتی انقلاب کوئی لیجنڈ نہیں ہے۔ مصنوعی ذہانت میں در آئی تیز رفتار ترقی نے روبوٹکس، بائیو ٹیکنالوجی اور مادی سائنس نے ایک نئے دور میں قدم رکھ دیا ہے۔ تعلیم ‘4.0 میں عالمی شراکت داری نے انڈسٹری 4.0 کے ساتھ ہم آہنگ کرلیا ہے۔ تباہ کن ٹیکنالوجیز نے ہماری زندگی گزارنے کے انداز کو یکسر تبدیل کردیا ہے اور مستقبل میں ’تاہم‘ اس سے بہتر انداز میں سیکھتے ہوئے اس سے صحیح استفادہ کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹیکنالوجی، نئے سیکھنے والوں کو ضروری مہارتیں جیسے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت کے حامل بناسکتی ہیں۔
جدید طریقہ تعلیمی (Innovative Learning) : نئے دور میں تعلیم و تعلم ان اقدار کا حامل ہوگا جیسے شراکت داری، قدیم تعلیمی اداروں کو جدید انداز میں بدلنے پر اور جدید افکار کو اپنانے پر مجبور کرے گا۔ ڈیزائن ایجوکیشن سیکھنے کے جدید تجربہ سے ہمکنار کرتے ہوئے اسے ایک نئی جہت عطا کرے گا۔
تعلیم برائے Gen Alpha :
Gen Alpha یعنی وہ اطفال جو سال 2005ء تا 2025ء کو پیدا ہوئے ہوں، انہیں ٹیکنالوجی سے معمور افراد میں شمار کیا جاتا ہے، ان افراد کے لئے مخلوط سیکھنے کا عمل، جو انتہائی بنیادی سطح سے ہوتا ہے اور جو خفیہ انداز میں تحریر کردہ ہوتا ہے، کھیل کھیل میں سکھانے والے اور ڈیجیٹلی لین دین یعنی ادائیگی وغیرہ ہوتی ہے۔ جبکہ حالیہ تعلیمی نظام ایک جہتی (Linear) ہے جو صرف اور صرف اسناد اور ڈگریاں عطا کرتا ہے اور عمر (Age) ان (اسناد اور ڈگریوں) کے حصول کے لئے مخصوص کی گئی ہے اور جس کی وجہ سے مستقبل میں مواقع حاصل ہوسکتے ہیں۔
سال 2030ء میں ’علم‘ ایک ایسی شئے بن جائے گا جس میں عمر کا تقاضہ (Age Factor) بتدریج معدوم ہوتا جائے گا اور وہ (علم) ایک مطالعاتی شئے یعنی Concept بن جائے گا۔ ان تبدیلیوں سے نہایت باریک انداز میں سیکھے جانے والی چیزوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور اس ذریعہ آزادانہ انداز میں تعلیم پانے والا کاروباری صلاحیت کا حامل بن سکے گا ۔ لیگیسی لرننگ آرگنائزیشنس خالص تجارتی انداز فکر کے حاملین میں تبدیل ہوجائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ وہ ایک عظیم تعلیمی مرکز میں جہاں زبردست طریقہ پر سکھایا جاتا ہے، بن سکیں گے۔
(مصنف امائٹی یونیورسٹی ڈسٹنس لرننگ فیوچر اکیڈیمی اینڈ اسکلس کے چیرمین ہیں)٭
