این پی آر کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل، نظام آباد شاہین باغ احتجاجی کیمپ سے سید نجیب علی ایڈوکیٹ کا خطاب
نظام آباد :10؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ملک کو نئے سامراجی نظام، آمرانہ طرز حکومت اور فاشسٹ نظریات سے بچانے اور دستور کے تحفظ کیلئے اور سیکولر نظریات پر ایقان رکھنے والے شہریوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاہ قوانین کے نفاذ کو روکا جاسکے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ نے نظام آباد میں شاہین باغ میں سی اے اے کیخلاف جاری احتجاج کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایک نازک دور سے گذر رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ اس ملک میں غیر مذہبی بنیادوں پر تیار کردہ دستور کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا جارہا ہے۔ دستور عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ان تین شعبوں میں بھی فاشسٹ نظریات کے حامل افراد کی موجودگی سے ملک کے شہریوں میں تشویش اور بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے۔ آزادی کے بعد غیر مذہبی بنیادی کے نفاذ پر اس ملک میں تمام شہریوں کو آزادانہ حقوق فراہم کئے گئے۔ دستورمیں سماجی، سیاسی اور معاشی انصاف مذہب پر عمل آوری کی آزادی، اظہار خیال کی آزادی کی ضمانت دی گئی اور تمام شہریوں کو یکساں مواقف فراہم کرنے اور مساویانہ سلوک کرنے کی بھی ضمانت دی گئی لیکن موجودہ حکومت اس ملک میں ایک مخصوص نظریہ کو فروغ دیتے ہوئے دستور کو تبدیل کرنے اور ملک کو ہندو راشٹریہ بنانے کا خواب دیکھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ذریعہ سے مختلف مقدمات میں ججس پر دبائو بنانے انتظامیہ کے ذریعہ سے غیر آئینی طرز پر متعصبانہ اقدامات کرنے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے۔ حکومت من مانی فیصلہ کرتے ہوئے مختلف سیاہ قوانین کے ذریعہ سے شہریوں کا عرصہ حیات تنگ کررہی ہے۔ انہوں نے دہلی کے حالیہ پیش آئے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ کس طرح سے امن و قانون کی مشنریوں کو مسلمانوں کیخلاف استعمال کیا گیااور تمام ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس مشنری بھی ان کے ساتھ مل کر نہتے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی املاک کو نقصان پہنچائی ہے اس واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کے بجائے انہیں سیکوریٹی فراہم کرتے ہوئے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے یو پی کے ریاستی حکومت کی جانب سے سی اے اے کے احتجاج کے دوران پرُ امن احتجاج میں ملوث افراد کیخلاف الزامات عائد کرتے ہوئے ان کو فسادی قرار دینے یو پی کے مختلف مقامات پر تشہری پوسٹرس آویزاں کئے ہیں ۔ 70 سالہ آزادی کی یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ حکومت نے ایک طرف ملزم بھی بنادیا اور عدالت میں جرم ثابت سے قبل ہی انہیں مجرم بنادیااور ان کے ذریعہ سے نقصانات کی پبجائی کیلئے ذمہ داری عائد کردی ۔ انہوں نے یو پی کی موجودہ فاشسٹ نظریات کی حامل سرکار کو فوری طور پربرطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں دستور کو بچانے کیلئے مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم جہد کار، دلت پسماندہ طبقات اس خطرہ کو محسوس کرتے ہوئے اس لڑائی میں آگے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کیرالا کے آئی اے ایس آفیسر گوپی ناتھم کنند کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے آئی اے ایس ہوتے ہوئے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیاتاکہ وہ اپنے احتجاج کے ذریعہ سے ملک کو یہ بتاسکیں کہ اس ملک کا دستور خطرہ میں ہے۔ سابق آئی اے ایس آفیسر ہرش مندر نے اعلان کیا ہے کہ سی اے اے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں وہیں انہوں نے یہ اعلان کیا کہ وہ این پی آر کا بائیکاٹ کریں۔ انہوں نے این پی آر کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمان ذکر و اذکار کریں۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہے مسلمانوں کے اس طرح کے حالات آئے ہیں لیکن جب بھی مسلمانوں نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا وہ اللہ کی مدد و نصرت سے اس بھنور سے نکلنے میں کامیاب ہوئیں ۔ ملک میں جمہوریت کے چوتھے ستون کے ذریعہ الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ ملک میں اشتعال پیدا کرنے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ میڈیا غیر مہ ذمہ دارانہ رویہ کے ذریعہ معصوم ذہنوں میں فرقہ پرستی کا زہر گھول رہا ہے۔