سامنے آیا ‘وراٹ کوہلی’ کا سچ، کرکٹر نہیں پیشے سے ہیں جونیئر انجینئر، انتخابات میں کی تھی تشہیر

,

   

ہندستانی کپتان اور موجودہ وقت میں دنیا کے بہترین بلے باز وں میں سے ایک وراٹ کوہلی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ان کے لئے لوگوں کی دیواندگی ہندستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وراٹ کوہلی کا ایک کردار ایسا بھی ہے جس سے زیادہ تر لوگ انجان ہیں۔ تو چلئے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وراٹ کوہلی پیشے سے کرکٹر نہیں بلکہ ملٹی نیشنل کمپنی میں جونیئر انیجینئے کے عہدے پر کام کرتے ہیں۔ آپ بھی چونک گئے؟ در اصل جس شخص کی بات کر رہے ہیںوہ وراٹ کوہلی کا ہمشکل سوربھ گیڈے ہیں جو پونے میں رہتے ہیں۔ ہندستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف تین میچوں کی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بھی پونے میں ہی 10 اکتوبر سے کھیلا جانا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سوربھ گیڈے پیشے سے جے سی بی کپمنی میں جونیئر انجینئر ہیں۔ وراٹ کوہلی کی طرح نظر آنے والے سوربھ کی زندگی اس سال مئی میں بالکل بدل گئی جب ایک مقامی ایم ایل اے نے انہیں دیکھا اور انتخابی ریلی میں آنے کیلئے راضی کرلیا۔ دراصل مہاراشٹر میں واقع شرور ضلع میں رام لنگ گرام پنچایت کا سرپنچ بننے کی چاہ رکھنے والے امیدوان نے ووٹروں کو کہہ کر لبھایا کہ وراٹ وہلی ان کیلئے انتخابی تشہیر کریں گے۔ اس کیلئے باقاعدہ ہورڈنگ لگائے گئے۔ پورا ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ 25 مئی کی ریلی میں ہندستانی کپتان پہنچیں گے۔ پھر کیا تھا کوہلی کے ساتھ سیلفی اور فوٹو لینے والوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ لیکن کوہلی کو نہیں آنا تھا تو نہیں آئے۔ ان کی جگہ سوربھ گیڈے پہنچے جنہوں نے کوہلی کی طرح داڑھی بنا رکھی تھی اور چشمہ لگا رکھا تھا۔

سوربھ اس سے پہلے کی کہانی بھی بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا میرے دوست اور ساتھی مجھ سے کہتے تھے کہ میں وراٹ کوہلی جیسا نظر آتا ہوں۔ میرے ایک دوست نے میری تصویر بھی لی تھی جسے کسی طرح شرور کے ایم ایل اے نے بھی دیکھ لیا۔ انہوں نے مجھے فون کیا اور سرپنچ ریلی میں تشہیر کرنے کیلئے کہا۔ مجھے احساس نہیں تھا کہ اس ریلی کے بعد اتنا مشہور ہو جاؤں گا۔ سوربھ کا گاؤں یے لاوڑی دیہو پونے سے 25 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ انہیں دیہو کا وراٹ کوہلی کہا جاتا ہے۔