ساورکر ہنگامہ :شیوسینا کیساتھ اتحاد پر اثر نہیں پڑیگا، کانگریس کی و ضاحت

   

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے ہندوتوا نظریہ ساز ساورکر کے خلاف بیان پر ہنگامہ کھڑا ہے۔ سیاسی بیان بازی تیز ہو گئی ہے۔ اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے راہول گاندھی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساورکر کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ صرف تاریخی حقائق کو سامنے رکھا ہے۔جے رام رمیش نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا بھلے ہی ساورکر کے بارے میں راہول گاندھی کے خیالات کی حمایت نہ کرے، لیکن مہا وکاس اگھاڑی اتحاد پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ایم وی اے اتحاد میں کانگریس، این سی پی اور شیوسینا شامل ہیں۔رمیش نے کہا کہ راہول گاندھی نے آدی باسی رہنما برسا منڈا کے تناظر میں ساورکر کا ذکر کیا، کس طرح برسا منڈا نے برطانوی حکومت کے سامنے سر نہیں جھکایا اور ساورکر نے رحم کی درخواست پر دستخط کردیئے،اور ساورکر کا انگریزوں سے رحم کی بھیک ا ور اس پر دستخط کرنا ، ایک حقیقت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لوک مانیہ بال گنگا دھر تلک، جو ایک عظیم مجاہد آزادی تھے، وہ1908 سے 1914 تک چھ سال تک منڈلا جیل میں قید رہے۔بال گنگا دھر تلک نے رحم کی درخواست پر دستخط نہیں کیے۔کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ مہاتما گاندھی کا قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے ساورکر کے نظریات سے متاثر تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے پیچھے ساورکر کا نظریہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر جس نظریہ پر یقین رکھتے تھے وہی نظریہ گاندھی جی کے بزدلانہ قتل کی وجہ بنی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ساورکر کے معاملہ پر ناراض ہیں، وہ تاریخی حقائق سے کیسے انکار کر سکتے ہیں؟ آر ایس ایس نے ہندوستان چھوڑو تحریک کی مخالفت کی۔ شیاما پرساد مکھرجی نے بنگال کی تقسیم کی حمایت کی۔ جن سنگھ نے حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔یہ تمام باتیں حقائق ہیں ،اور آپ حقائق سے انکار نہیں کرسکتے ہیں۔