ساگوان کی لکڑی اسمگلنگ کرنے والوں کے خلافپی ڈی ایکٹ

,

   

ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ ، چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کے احکامات
حیدرآباد ۔ 7 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ کو ساگوان کی اسمگلنگ سے پاک بنانے پولیس کی مدد سے ساگوان کی اسمگلنگ کو آہنی پنجے سے کچل دینے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے چاہے وہ کوئی بھی ان کے خلاف پی ڈی ایکٹ نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے ۔ ریاست کے ماحولیاتی نظام اور اس کے تحفظ کو چار حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے تلنگانہ میں کروڑہا پودے لگانے ، جنگلات کو توسیع دینے ، شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف سرسبزہ کو فروغ دینے ، ساگوان کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے آج پرگتی بھون میں ماحولیات کے تحفظ ، جنگلات کے فروغ پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جس میں وزیر داخلہ محمد محمود علی ، حکومت کے مشیر اعلیٰ راجیو شرما ، مشیر انوراگ شرما چیف سکریٹری ڈاکٹر ایس کے جوشی ڈی جی پی مہیندر ریڈی ، پی سی سی ایف پی کے جھا سینئیر عہدیداروں میں ایس نرسنگ راؤ ، راما کرشنا راؤ ، راجیو ترویدی ، نرنجن راؤ ، سمیتا سبھروال ، راج شیکھر ریڈی ، بھوپال ریڈی ، پرینکا ورگز کے علاوہ پولیس و محکمہ جنگلات کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار موجود تھے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جنگلات سے لکڑیوں کے فروغ میں اضافہ ہوگا ۔ ساتھ ہی جنگلات سے سرسبز و شاداب پھیلتا ہے ۔ ایک طرف جنگلات کو نقصان پہونچے تو دوسری طرف ہریتا ہرم پروگرام بے معنی ہوجائے گا ۔ کتنے بھی پودے لگائے سود مند ثابت نہیں ہوگا ۔ جنگلات کا تحفظ ہی سرسبز و شاداب کا تحفظ ہوگا ۔ جنگلات کا تحفظ اراضیات کا بھی تحفظ ہوگا ۔ ساگوان کے اسمگلنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو نقصان پہونچ رہا ہے ۔ ریاست کے چند مقامات پر بڑے پیمانے پر ساگوان کی اسمگلنگ ہورہی ہے ۔ چند افراد کے لیے ساگوان کی اسمگلنگ پیشہ میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ ایسے مقامات اور افراد کی نشاندہی کرنے اور ان مقامات پر ایماندار دیانتدار عہدیداروں کا تعین کرنے پر زور دیا ۔ ان کی ذمہ داری صرف ساگوان کی اسمگلنگ روکنا ہوگا ۔ پولیس کی مدد سے محکمہ جنگلات کے عہدیدار خصوصی حکمت عملی تیار کریں ۔ پولیس کے تعاون سے ساگوان کی اسمگلنگ کو آہنی پنجہ سے کچل دیں ۔ اسمگلنگ میں کوئی بھی ملوث ہو انہیں ہرگز معاف نہ کریں ۔ سخت کارروائی کریں ان کے ساتھ تعاون کرنے والے عہدیداروں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کریں ۔ اگر کوئی سیاسی قائدین اسمگلنگ میں ملوث ہیں یا ان کی سرپرستی میں اسمگلنگ ہورہی ہیں تو انہیں بھی ہرگز بخشا نہیں جائے ۔ اگر اسمگلنگ میں ٹی آر ایس کے قائدین بھی ملوث ہیں تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کریں ۔ ماضی میں نکسلائٹس سرگرمیوں کی وجہ سے جنگلات میں نہ جانے کی دلائل پیش کی جاتی تھی ۔ اب تلنگانہ میں نکسلائٹس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ جنگلات کے تحفظ کا نشانہ مختص کرتے ہوئے کام کریں ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کو پولیس کے ساتھ جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے خصوصی حکمت عملی تیار کرنے اور اپنے تیار کردہ منصوبے پر صد فیصد عمل آوری کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ چند جنگلاتی عہدیدار گھروں کی تعمیرات کے لیے افراد سے سودے بازی کرنے کی بھی اطلاعات وصول ہوئی ہیں ۔ اس کی روک تھام کرنے کے لیے بھی سخت کارروائی کرنے پر زور دیا ۔ لکڑی کے ٹالس پر بھی خصوصی نظر رکھنے پر زور دینے کے ساتھ نئی لکڑی کے ٹالس کو منظوری نہ دینے کی ہدایت دی ۔ جنگلات کے تحفظات کے ساتھ جو جھاڑیں کاٹ دئیے گئے ہیں ان کے دوبارہ احیاء کے لیے بھی کام کرنے کا مشورہ دیا ۔ روٹ اسٹاک سے استفادہ کرتے ہوئے جنگلات کی توسیع اور احیاء کے لیے خصوصی پلان کے تحت کام کرنے کا مشورہ دیا ۔ سماجی جنگلات کے فروغ سے زیادہ جنگلاتی علاقوں میں جنگلوں کے فروغ پر زیادہ توجہ دینے کے احکامات جاری کئے ۔ چیف منسٹر نے تلنگانہ میں ہر سال ہریتا ہرم پروگرام کے دوران پودے لگانے کی تعداد میں اضافہ کرنے آئندہ موسم برسات کے دوران ایک کروڑ پودے لگانے کے لیے درکار منصوبہ بندی تیار کرنے پر بھی زور دیا ۔ کے سی آر نے کہا کہ شہر حیدرآباد کے حدود میں ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ جنگلاتی بلاکس ہیں تاہم ان میں جھاڑ ، پیڑ ، پودے غیر موجود ہے ۔ ان جنگلاتی بلاکس میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کے پروگرام کو فروغ دیں ۔ ملک کے صدر مقام دہلی میں حد سے زیادہ آبی آلودگی پائی جاتی ہے ۔ جھاڑوں کی عدم موجودگی اور گاڑیوں کی آلودگی کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ شہر حیدرآباد میں بھی ہر سال گاڑیوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہورہا ہے ۔ آلودگی کی روک تھام کے لیے پودے لگانا واحد راستہ ہے ۔ شہر کے تمام پارکس اور جنگلاتی بلاکس میں مختلف اقسام کے پیڑ پودے لگائے جس میں واکنگ پاتھس بھی تعمیر کی جائے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ پیڑ پودے لگانے کے لیے فنڈز کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ کمپا فنڈز ، نیرگا فنڈز ، بجٹ کے فنڈز ، بلدیات سے وصول ہونے والے فنڈز دستیاب ہیں ۔ صرف شجرکاری کے لیے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔۔