نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے لیڈر ستیندر جین کو سی بی آئی کورٹ میں ایک اور جھٹکا لگا ہے۔گزشتہ جمعرات کو عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ستیندر جین اور دو دیگر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ اس سے ایک دن پہلے دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ کے خصوصی جج وکاس دھول نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اب عدالت نے اہم کیس کی سماعت کیلئے اگلی تاریخ 29 نومبر مقرر کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ستیندر جین کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کیس کیس میں 30 مئی2022 کو گرفتار یا تھا۔ تب سے ستیندر جین تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ستیندر جین منی لانڈرنگ کیلئے استعمال ہونے والی 4 شیل کمپنیوں کے اصل کنٹرول میں تھے، اور شریک ملزمان انکش جین اور ویبھو جین محض ڈمی تھے۔
دوسری طرف، ستیندر جین کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کا کردار پی ایم ایل اے کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔ ‘جین سے متعلق تحقیقات مکمل کر کے چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے۔ جین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی کیس نہیں بنایا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ الزام ہے کہ منی لانڈرنگ کی سازش 2010 میں رچی گئی۔ اس وقت نہ تو جین ایم ایل اے تھے اور نہ ہی وزیر۔ ایسے میں وہ منی لانڈرنگ کی سازش کیسے کر سکتے ہیں؟جین نے عدالت سے اسے ضمانت دینے کی درخواست کی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ اسے مزید حراست میں رکھنے سے کوئی مقصد پورا نہیں ہوگا۔ اس سے قبل سی بی آئی نے ستیندر جین، ان کی اہلیہ اور دیگر کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔جین نے عدالت سے اسے ضمانت دینے کی درخواست کی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ اسے مزید حراست میں رکھنے سے کوئی مقصد پورا نہیں ہوگا۔اس سے قبل سی بی آئی نے ستیندر جین، ان کی اہلیہ اور دیگر کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔ تہاڑ جیل کی بیرک نمبر 7 کے سپرنٹنڈنٹ اجیت کمار کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کمار کے خلاف یہ کارروائی عام آدمی پارٹی حکومت کے وزیر ستیندر جین کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دینے اور جیل میں بند ٹھگ سکیش چندر شیکھر کو دھمکی دینے پر کی گئی ہے۔