ایک شخص نے سنا تھا کہ حاتم طائی بہت سخی شخص ہے تو وہ حاتم سے ملنے پہنچ گیا اور اس نے حاتم طائی سے پوچھا ، ’’ کیا آپ سب سے بڑے سخی انسان ہیں ؟ ‘‘ حاتم نے کہا ، ’’ نہیں ۔ ‘‘ اس نے دوسرا سوال پوچھا ، ’’ تو کیا آپ سے بھی بڑا کوئی سخی ہے ؟ ‘‘ حاتم نے کہا ’’ جی ہاں ! ‘‘ اس شخص نے پوچھا ’’ کون ہے وہ ؟ ‘‘ جواب میں حاتم نے ایک واقعہ سنایا ، جو کچھ یوں تھا ،
ایک دفعہ میں شکار کرنے کی غرض سے اپنے دوستوں کے ساتھ نکلا ۔ راستے میں ایک ہرن بھاگتی ہوئی نظر آئی ۔ میں نے اپنا گھوڑا اس کے پیچھے دوڑادیا ۔ میں کافی آگے نکل گیا اور دوستوں سے علحدہ ہوگیا ، تھوڑی دیر بعد سامنے پہاڑی پر ایک جگہ آگ جلتی ہوئی نظر آئی ، رات ہونے والی تھی۔ اس لئے میں پناہ لینے کی خاطر آگ کی جانب چل پڑا ۔ وہاں ایک نوجوان جھونپڑی میں رہتا تھا ۔ اس نے مجھے خوش دلی سے خوش آمدید کہا ۔ گرم پانی ، منہ ہاتھ دھونے کیلئے پیش کیا اور تھوڑی ہی دیر بعد بکرے کا مغزلایا تاکہ میں پیٹ بھرسکوں ، میں نے مغز کھانے کے بعد کہا کہ مغز بہت لذیذ ہے ، شاید اس نے سمجھا کہ ابھی میرا پیٹ بھرا نہیں ہے اس لئے وہ دوبارہ اپنے جھونپڑے میں گیا اور بڑا پیالہ بھر کر مغز لایا ، میں نے سیر ہو کر کھایا ، پھر جب میں صبح جانے لگاتو جھونپڑے کے پیچھے مجھے پندرہ بکریاں ذبح کی ہوئی نظر آئیں ، میں سمجھ گیا کہ میں نے ان سب کا مغز کھایاہے ۔ اب میں خاموشی سے وہاں سے چلا آیا اور اگلے دن اسے دعوت دی اور ایک ہزار بکریاں تحفہ میں پیش کیں ۔ کہانی سننے والا شخص بول پڑا ’’ پھر تو آپ سخی ہیں ‘‘ حاتم طائی نے کہا ، ’’ اس نے میرے لئے اپنا سارا مال قربان کردیا جبکہ میرے پاس اب بھی پچاس ہزار بکریاں موجود ہیں اس لئے وہ زیادہ سخی ہے ۔ ‘‘ اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ سب کے ساتھ سخاوت سے پیش آنا چاہئے اور بخل نہیں کرنا چاہئے ۔