افغانستان میں خواتین کو تعلیم اور دیگر واجبی سرگرمیوں کی اجازت
کابل: افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان رہنما اور پاکستان میں سابق سفیرملاعبدالسلام ضعیف نے کہا ہے کہ اپنے سخت گیر دور کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملا عبدالسلام ضعیف نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم جاری ہے اور وہ کام پربھی جاسکتی ہیں لوگ طالبان سے خوش ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ طالبان پہلے ہی اپنے عہد کی پاسداری کر رہے ہیں اور ا پنے سخت گیر دور کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ ملا عبدالسلام ضعیف نے کہا کہ افغانستان میں اب لوگوں کی زندگیاں معمول پر لوٹ چکی ہیں جبکہ میڈیا کوریج میں طالبان کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔سابق طالبان سفیر نے کہا کہ یہ تصور دینا کہ طالبان بُرے لوگ ہیں،عوام اورتعلیم کے خلاف ہیں،یہ بڑی سازش ہے ،جب میں کابل میں لوگوں سے بات کرتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ خوش ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ کچھ افغان بغیردستاویزات کے باہرجانے کیلئے ائیرپورٹ پرافراتفری کوبطور بہانہ استعمال کررہے ہیں اس کے علاوہ قانونی اندازمیں کابل ائیرپورٹ جانے والوں کوطالبان نہیں روک رہے ۔اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کسی سے کوئی بدلہ نہیں لے رہے ۔