سدی پیٹ مارکیٹ یارڈ میں دھان خریداری مراکز

   

کا افتتاح : سابق وزیر ہریش راؤ کا بیان

سدی پیٹ، 22 اکتوبر(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سدّی پیٹ مارکیٹ یارڈ میں مکئی اور دھان کی خریداری مراکز کا افتتاح سابق وزیر ہریش راؤ نے انجام دیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مکئی کی خریداری کے مراکز کے آغاز میں غیر ضروری تاخیر کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے ہی سدّی پیٹ مارکیٹ یارڈ میں تقریباً 14 ہزار کوئنٹل مکئی دلالوں کے ہاتھ فروخت ہوچکی ہے۔خریداری مراکز کے دیر سے شروع ہونے کے باعث کسانوں کو امدادی قیمت سے کم، یعنی صرف 1600 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے مکئی فروخت کرنی پڑی۔ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت نے نئی شرط عائد کی ہے کہ فی ایکڑ صرف 18 کوئنٹل مکئی ہی خریدی جائے گی، جو کسانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔اگر کسان 25 سے 30 کوئنٹل فی ایکڑ مکئی پیدا کرے اور حکومت صرف 18 کوئنٹل خریدے، تو باقی پیداوار دلالوں کے حوالے ہو جائے گی۔انہوں نے سوال کیا کہ وزیرِ اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ پیداوار کا ہر دانہ خریدیں گے اور بونس بھی دیں گے‘ تو پھر اب کٹوتیاں کیوں کی جا رہی ہیں؟کانگریس حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہر فصل کے لیے امدادی قیمت اور بونس دیا جائے گا، مگر اب اس کا کوئی نام و نشان نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے خریداری مراکز کو بھی آہستہ آہستہ، عوامی دباؤ کے بعد کھولنا شروع کیا ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مکئی کی خریداری پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں اور کسانوں کی پوری فصل خریدی جائے۔ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت نے قرض معافی کا بھی آدھا کام کیا اور آدھا ٹال دیا۔رعیتو بندھو اسکیم بھی دو فصلوں کے لیے دی گئی، اور دو کے لیے روک دی گئی۔بونس بھی ایک فصل کے لیے دیا گیا اور دوسری کے لیے وعدہ خلافی کی گئی۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘‘ریونت ریڈی کی حکومت کا حال آدھا آدھا، رکا رکا’’ ہے۔حکومت کو چاہیئے کہ باقی قرض معافی فوراً مکمل کرے، تمام فصلوں کو بونس دے، اور کسانوں کی پیدا کردہ ہر دانہ فصل خریدے۔