ریلوے کام آخری مراحل میں ریلوے بورڈوں پر اردو ندارد
سدی پیٹ ۔17 جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کا زائد از 3 دہوں سے اس بات کا دیرینہ خواب تھا کہ ان کے آبائی مقام سدی پیٹ ٹاؤن و ضلع کو ریلوے سے مربوط کریں ۔ وہ اب حقیقت میں تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے نیز مقامی عوام کو انڈین ریلوے کی محور کن و منفرد سٹی کی میٹھی و سریلی آواز سنائیں ۔ اس ضمن میں انہوں نے گذشتہ 30سالوں میں ریاستی و قومی سطح پر متاوتر نمائندگیاں کرتے تہے تاہم کے سی آر کو 2004ء کے اواخر میں اس وقت کامیابی ملی جب وہ بحیثیت رکن پارلیمنٹ کریم نگر و مرکزی وزیر لیبر تھے ۔ مرکزی وزیر مرحوم سی کے جعفر شریف کی سفارش پر ضلع میدک کے منوہر آباد ضلع کریم نگر کتہ پلی 150 کلومیٹر گیج ریلوے کی منظوری حاصل کرتے ہوئے تعمیراتی کاموں کیلئے ٹنڈروں کی طلبی عمل میں آئی ۔ 2005 سالانہ ریلوے بجٹ میں مرکزی وزیر سی کے جعفر شریف نے منوہر آباد کتہ پلی ریلوے لائن کو چار مراحل میں مکمل کرنے کااعادہ کرتے ہوئے 116047 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے جس کے باعث ریلوے لائنس کی تعمیری کیلئے حصول اراضیات و سروے کاموں کا آغاز ہوا تھا جو کہ 15سال گزر جانے کے باوجود سست روی کے ساتھ اپنے آخری مراحل میں ہنوز جاری ہے ۔ ریلوے کے تنصیب کے پہلے مرحلے کے دوران منوہر آباد تا گجویل ٹرین زائد از 35 کلومیٹر طویل ریلوے لائین کیلئے اراضیات کا حصول لاگت کی منظوری تعمیری کاموں فلاحی اور بریجوں کی تعمیر پراب گجویل تک ریلوے لائین کے کام مکمل کرلئے گئے ہیں نیز عملی مشق کے طور پر 12جون کو منوہر آباد تا گجویل ریلوے ٹرائیل رن بھی چلائی گئی ۔ ریلوے لائین منظورہ متعارف کروانے والے ریاستی وزیر اعلیٰ کے سی آر اردو زبان کے دلدادہ و شیدائی ہیں ۔ اپنی ریاست تلنگانہ میں انہوں نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا موقوف دے کر سختی کے ساتھ عمل آوری کیلئے متعدد ٹھوس اقدامات کئے ہیں تاہم قابل افسوس امر یہ ہے کہ گجویل تا منوہر آباد ریلوے لائین سے مربوط تمام ریلوے اسٹیشنوں کے سائن بورڈز پر انگلش ، ہندی ، تلگو زبانوں میں مقامات کے نام درج ہیں ۔ یہاں اردو زبان کو یکسر نظرانداز کردیا گیا جبکہ چیف منسٹر کے سی آر کا گجویل اسمبلی حلقہ و آبائی ضلع سدی پیٹ ہے ۔ علاوہ ازیں انڈین ریلوے نے ملک کی تمام ریاستوں میں ہندی انگلش کے ساتھ ساتھ علاقائی زبانوں و اردو زبان میں سائن بورڈ آویزاں کرنے کے سرکاری احکامات رکھتی ہے لیکن یہاں کے دیگر مقامات کے ریلوے بورڈوں پر اردو زبان ندارد ہے ۔ اس سلسلہ میں ضلع کے اقلیتی قائدین واردو تنظیموں کا رویہ اور بے حسی بھی قابل مذمت ہے ۔ کسی نے تاحال متعلقہ عہدیداروں سے نمائندگی کرنا بھی گوارہ نہیں سمجھا منوہرآباد تا کتہ پلی ریلوے لائن کے دوسرے مرحلے کے دوران گجویل تا سدی پیٹ براہ گلنور پلی ، کمراویلی ، دودیڈہ ، بندارم ، نرسا پور حصول اراضی کا کام ریاستی حکومت کی طرف سے تعمیر کئے جانے والے ملنا ساگر آبپاشی پراجکٹ کے ریاستی کاموں کے باعث ہنوز ادھورا ہے ۔
