سراج انگلینڈ میں اپنے نقوش چھوڑنے کے خواہاں

   

حیدرآباد۔شاندار مظاہروں کے ذریعہ اپنی صلاحتوں کا لوہا منواچکے ، سرخ اور سفید دونوں گیندوں کے ساتھ بولنگ میں دنیا کے بڑے بیٹسمینوں کو پریشان کرچکے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولر محمد سراج انگلینڈ میں بھی اپنی صلاحیتوں کو منوانے اور شاندار مظاہرہ کرنے کے منتظر ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ڈبلیو ٹی سی فائنل اور پانچ ٹسٹ مقابلے کی سیریز کے لئے انگلینڈ کے دورے سے قبل 27 سالہ حیدرآباد کے بولر نے کہا میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بڑے پیمانے پر وکٹ حاصل کرنا چاہتا ہوں اور ہندوستان کے لئے میچ جیتنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ میرے والد کا خواب ہے۔ انڈیا اے سیریز کے دوران انگلش وکٹوں اور حالات میں ڈیوک گیند کے ساتھ بولنگ کرنے کا تجربہ رکھیش والے سراج نے کہا کہ ان کے لئے یہ دورہ کافی اہم تھا۔میں نے اس دورے میں دو میچوں میں 15 وکٹ حاصل کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا اس سیریز کے بعد میں نے صبرکرنا اور صحیح مقامات پر بولنگ کرنا سیکھا جس سے وکٹوں کا حصول آسان ہوتا ہے۔ سراج اپنی پہلی ٹسٹ سیریز آسٹریلیا میں کھیلی ہے۔ میرے کریئر کی یہ پہلی سیریز ہونے کے علاوہ مظاہرے یاد گار رہے اور خاص کر برسبین میں کھیلے گئے چوتھے ٹسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ میں نے اس دورہ کا لطف اٹھایا۔ آسٹریلیا میں مجھے اچھال ملا اور میں نے بولنگ میں گیند ڈالنے کی لمبائی کو کم کیا تھا جس کا مجھے فائدہ ہوا۔ لیکن اب حالات انگلینڈ میں مختلف ہوں گے جہاں مجھے گیند بیٹسمین کے قریب ڈالنی ہوگی تاکہ گیند کو سوئنگ مل سکے۔ مجھے آف اسٹمپ کے آس پاس اور اس کے ارد گرد کی لمبائی کے مطابق بولنگ کا خاکہ رکھنا پڑے گا کیونکہ گیند وہاں سے سوئنگ کر سکتی ہے۔ سنیل گواسکر جیسے سرفہرست کرکٹرز جنہوں نے یہ کہا ہے کہ کہ سراج آسٹریلیائی دورے کے بعد سے ہی طاقتور ور بولر بنتا چلاگیا ہے ،اس پر فاسٹ بولر نے کہا کہ ان کی حوصلہ افزا باتیں انہیں سخت محنت کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ اس سے آپ کی کارکردگی اور بہتر ہوجاتی ہے۔ سراج نے کہا کہ انہوں نے اپنی فٹنس پر سخت محنت کی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ فٹنس پر توجہ رکھنا ضروری ہے کیونکہ مجھے ٹسٹ کرکٹ میں طویل اور زیادہ اوورس کی بولنگ کرنی پڑتی ہے۔ جب سے میں نے حیدرآباد کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی تب ہی میں نے محسوس کیا کہ زیادہ اوورس کے اسپیل کیلئے اچھی فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ سراج نے کہا کہ وہ خود کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ عالمی معیار کے بولر جیسے جسپریت بمراہ ، ایشانت شرما ، محمد سمیع اور اومش یادو ٹیم میں شامل ہیں اور ان عظیم فاسٹ بولروں کے ساتھ کھیلنا چاہتا ہوں۔ ہم وکٹیں لینے پر یقین رکھتے ہیں اور ہم اپنے تجربات بانٹتے ہیں۔ نیٹ میں ان بولروں کا مشاہدہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو کس طرح تیار کرتے ہیں اور وہ کس لائن اور لمبائی میں بولنگ کرتے ہیں۔حیدرآبادی باسٹ بولر جمی اینڈرسن کے ایک بہت بڑا مداح بھی ہیں اور وہ اینڈرسن کو وہ سوئنگ باؤلنگ کا بادشاہ مانتے ہیں۔سراج کے مطابق بھرت ارون ان کے لئے رہنما اور فلسفی ہیں۔ انہوں نے مجھے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کے آغاز اور میرے بین الاقوامی کیریئر کے موقع پر ہی اعتماد دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ وہ ہندوستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے اعتماد سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ میں ایک تفریح پسند شحص ہوں اور ٹیم کے تمام ارکان کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں دوسرے کھلاڑی کی کارکردگی سے لطف اندوز ہونے کے علاوہ اس پر خوشی مناتا ہوں۔ اس سال معطل آئی پی ایل کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج نے کہا کہ آئی پی ایل میں ان کا مظاہرہ بہتر رہا اور گیند ان کے ہاتھ سے اچھی طرح سے نکلی۔ یہ کارکردگی آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بعد ہوئی ہے۔۔ ویرات (کوہلی) بھائی نے مجھے یہ اعتماد دیا۔ وہ اکثر کہتے ، میاں بہت اچھیآپ کی بولنگ کی بہتر کارکردگی کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ میں اب زیادہ پراعتماد بولر ہوں۔ وہ بمرا ، سعیا ، ایشانت اور اومش کی عدم موجودگی میں آسٹریلیائی دورے کے دوران ایک سینئر بولر تھے اور اس سے انہیں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اچانک میں ایک سینئر بولر بن گیا۔ اس ذمہ داری نے مجھے اعتماد دیا اور جب میں نے 14 رنز کا دفاع کرتے ہوئے دہلی کیپیٹل کے خلاف آخری اوور بولنگ کیا تو مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، درحقیقت مجھے یقین ہے کہ میں اپنی ٹیم کے لئے میچ جیتوں گا۔ ایک طرح سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ وہ سفید گیند کے اچھے بولر ہیں۔ سراج جو اب انگلینڈ کے دورے سے قبل قرنطینہ کی مدت کے لئے ممبئی میں ہیں انہوں نے کہا اب میں کھیل کے مختصر فارمیٹ میں سفید گیند کے ساتھ پراعتماد انداز میں آغاز کرنے کے قابل ہوں۔