سرجیکل اسٹرائیک والی حکومت منی پور میں ناکام کیوں؟

   

آرچ بشپ کلیمس کا مودی حکومت سے سوال‘ ریاست کی صورتحال پر اظہار تشویش

امپھال: منی پور میں جاری تشدد کے درمیان کیرالا کیتھولک بشپس کونسل (کے سی بی سی) کے صدر کارڈینل مار باسیلیوس کلیمس نے مرکزی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ وہ ہندوستان سے عیسائیت کو ختم کر سکتے ہیں۔ سائرو۔مالانکارا کیتھولک چرچ کے آرچ بشپ، کارڈینل مار باسیلیوس کلیمس اتوار (9 جولائی) کو کیرالا میں منی پور کے معاملے پر کانگریس کے ایک رکن اسمبلی کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران خطاب کر رہے تھے۔کلیمس نے وزیر اعظم نریندرمودی سے اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑنے کی اپیل کی اور تشدد سے متاثرہ منی پور میں فوری طور پر امن بحال کرنے کے لیے مرکز کی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو اب اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑنی چاہئے۔ یہ ان کے لیے دنیا کو یہ پیغام دینے کا بہترین موقع ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت برقرار ہے۔آرچ بشپ کلیمس نے کہا کہ ہمارا آئین جو کسی کو بھی کسی مذہب کی پیروی کرنے کا اختیار دیتا ہے، اسے چھپایا کیوں جا رہا ہے؟۔ کلیمس نے سوال کیا کہ منی پور میں 65 دنوں سے دو برادریوں کے درمیان فسادات جاری ہیں، سرجیکل اسٹرائیک کرنے والی حکومت ان فسادات پر قابو کیوں نہیں پا رہی ہے۔ کیرالا کے دیگر عیسائی بشپس نے بھی مرکز سے اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 3 مئی کو منی پور میں شیڈیول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے میتئی برادری کے مطالبے کے خلاف ایک قبائلی یکجہتی مارچ نکالا گیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ جس میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہو کر ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔ میتئی برادری اور قبائلی کوکی کے درمیان لڑائی ہے۔منی پور کی کشیدہ صورتحال پر اپوزیشن جماعتوںکی جانب سے بھی مرکزی حکومت سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور صورتحال پر فوری قابو پانے کا مطالبہ کیا گیا۔