سرحدی کشیدگی سے سیاسی مفادات کی تکمیل کے بعد اب تجارتی مفادات پر توجہ

   

ہند ۔ پاک تجارت بحال ، سمجھوتہ ایکسپریس سے سرگرمیوں میں اضافہ ، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں استحکام ممکن
حیدرآباد۔7مارچ(سیاست نیوز) سرحدی کشیدگی سے سیاسی مفادات کے حصول کے بعد اب دونوں ممالک اپنے تجارتی مفادات کی تکمیل میں مصروف ہوچکے ہیں اور ہند۔پاک سرحد پر روک دی گئی سمجھوتہ ایکسپریس کے بعد اب تجارت بھی بحال ہوچکی ہے۔ واگھا سرحد سے انجام دی جانے والی تجارتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہا جا رہاہے کہ جنگ دونوں ممالک کے لئے بہتر نہیں ہے اور امن کی صورت میں دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان پھل‘ پھول‘ خشک میوہ جات کے علاوہ کپڑے کی تجارت ہوتی ہے اور یہ تجارت دو یوم قبل بحال ہوچکی ہے جس کے ساتھ ہی ہندستان سے پاکستان جانے والے اشیاء کی 35ٹرک پاکستان کی سرحد پرپہنچ چکے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں جموں ‘ کشمیر سے اڑی سیکٹر پر پاکستانی ٹرک پہنچ چکے ہیں ۔پلوامہ حملہ کے بعد پیدا شدہ کشیدگی کے دوران بھی ہند۔پاک تجارتی تعلقات برقرا ر تھے اور دونوں ممالک کے تاجرین اپنی اشیاء سرحد کے پار فروخت کررہے تھے لیکن ہندستانی فضائیہ کی جانب سے فضائی سرحد کو عبور کرتے ہوئے پاکستان میں کی جانے والی بمباری کے بعد نہ صرف سمجھوتہ ایکسپریس روک دی گئی تھی بلکہ دونوں ممالک کے تاجرین کی جانب سے تجارتی تعلقات بھی منقطع کرلئے گئے تھے لیکن اب جبکہ کشیدگی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے تو ایسی صورت میں تجارتی سرگرمیاں بحال ہونے لگی ہیں جس سے دونوں ممال کی معیشت وابستہ ہے کیونکہ دونوں ہی ممالک کے شہریوں کو ان کے اپنے پڑوسی ملک کی پیداوار کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہی تجارتی فروغ انجام دیا جاتا ہے۔سرحد پر کشیدگی سے متاثر ہونے والے تاجرین اور زراعت پیشہ افراد کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کی سیاسی صورتحال نے یہ حالات پیدا کئے ہیں جس کا نقصان دونوں جانب کے عوام کو ہوا ہے اس نقصان کی پابجائی کو حکومتیں نہیں کرتی لیکن ان کے اقدامات شہریوں کا نقصان ضرور کرتے ہیں ۔ ہندستانی سرحد پر تجارتی سرگرمیاں انجام دینے والوں کا کہناہے کہ اگر دونوں ہی حکومتیں اپنے پڑوسی کو دشمن تصور کرتی ہیں تو انہیں تجارتی تعلقات کو منقطع کرنے سے قبل سفارتی تعلقات کو منقطع کرنا چاہئے کیونکہ سفارتی تعلقات کی برقراری صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ہوتی ہے اور دوست ممالک کے ساتھ ہی سفارتی تعلقات ہوتے ہیں اسی لئے حکومت کو کشیدگی میں کمی لاتے ہوئے تجارت کے فروغ پر توجہ دینی چاہئے۔