سرنظامت جنگ لائبریری کی دو دہائیوں بعد کشادگی

   

حیدرآباد 25 جنوری (یو این آئی) شہر حیدرآباد کے نارائن گوڑہ علاقہ میں واقع سر نظامت جنگ میموریل لائبریری جو تقریبا دو دہائی قبل بند کردی گئی تھی کو جلد ہی عوام کے لئے کھول دیاجائے گا۔مقامی افراد کے مطابق اس لائبریری کو 1993 میں بند کیا گیا تھا۔اس کو تمام افراد بھول چکے تھے تاہم تلنگانہ مائنارٹیز ریزیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس سوسائٹی نے اس لائبریری کوتلنگانہ وقف بورڈ سے لیز پر حاصل کیا اور جون 2018سے اس کی بحالی کا کام شروع کیاگیا۔سوسائٹی جلد ہی اس لائبریری کو عوام کے لئے کھول دے گی۔چونکہ یہ لائبریری تقریبا دو دہائی سے بند پڑی تھی،اس کی کئی کتابوں کو دیمک نے کھالیا تاہم تقریبا90فیصد کتابوں کو بچالیاگیا۔محمد اعظم کنزرویٹر لائبریری نے یہ بات بتائی۔اس لائبریری میں دس ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں جو لکڑیوں اور المونیم کے ریکس میں رکھی گئی ہیں۔ان پر کپڑے کا غلاف چڑھا ہوا ہے ۔ان کتابوں کے کلکشن میں کئی شاعری اور تاریخ کی کتابیں ہیں جو 1950سے پہلے کی ہیں۔ محمد اعظم نے کہا یہ لائبریری ہنوز عوام کے لئے بند ہے ۔جب تک ہر کتاب کو کیٹلیگ کرنے کا کام مکمل نہیں ہوجاتا باہر کے کسی بھی فرد کو اس میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اس لائبریری کی عمارت کے باہر لگے سنگ بنیاد سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا افتتاح اُس وقت کے صدرجمہوریہ ہند ذاکر حسین نے 1967میں کیا تھا۔انورادھا ریڈی کنوینر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیرٹیج نے کہا کہ سرنظامت جنگ نے علم میں اضافہ کے لئے کتابوں کے وسیع کلکشن کو جمع کیاتھا۔وہ شاعر بھی تھے جنہیں تاریخ،کلچر اور تعلیم سے محبت تھی۔نظامت جنگ بہادر نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی تھی اور پربھنی کی عدالت کے جج کے طورپر خدمات انجام دی تھیں۔ علاوہ ازیں وہ حیدرآباددکن ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی مقرر کئے گئے تھے ۔