موہت شرما
اترکاشی کے سلکیارا سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے میں اہم کردار ادا کرنے والے وکیل حسن کے ساتھ دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے جو کچھ کیا وہ انتہائی شرمناک ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ سلکیارا سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے میں عصری مشینیں اور غیر ملکی ماہرین جب بری طرح ناکام ہوگئے تب وہ وکیل حسن کی زیر قیادت Rat Miners کی ٹیم ہی تھی جس نے سرنگ تک پہنچ کر مزدوروں کی زندگیوں کو بچایا تھا۔ اس طرح وکیل حسن اور ان کی فہم نے نہ صرف مرکزی حکومت بلکہ ریاستی حکومت پر بھی احسان کیا تھا اور اس وقت ایک قومی ہیرو کے طور پر اپنی ایک پہچان بنائی تھی لیکن اس احسان کا بدلہ دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے ان کے مکان کو منہدم کرکے دیا ہے۔ آپ کو یاد دلا دیں کہ وکیل حسن کی زیر قیادت ریٹ مائنرس کی ٹیم نے معمولی ساز و سامان یا اوزاروں کی مدد سے ہزاروں ٹن کنکریٹ کی کھدائی کے ذریعہ سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے کا راستہ نکالا تھا حالانکہ ملک و بیرون ملک کے بڑے بڑے انجینئرس اور عصری مشینیں بھی 7 دن تک مزدوروں کو بچانے کی کوشش میں ناکام ہوگئی تھی۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس کارنامہ پر وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ان کے ٹیم کی ستائش کی، ان کی بہادری کو سراہا تھا تاہم اسی وکیل حسن کے ارکان خاندان کے ساتھ دہلی پولیس نے بدتمیزی کی اور ڈی ڈی اے کے عہدہ داروں نے ان کے گھر پر بلڈوزر چلادیئے حد تو یہ ہیکہ ڈی ڈی اے نے انہیں کوئی نوٹس بھی نہیں دی۔ بہرحال وکیل حسن اور ان کے خاندان کے لئے اپنے گھر کی تباہی و بربادی ناقابل برداشت ہے وہ اب بھی اپنے منہدم کئے گئے مکان کے باہر کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ یہ مکان دہلی کے کھجوری خاص علاقہ میں واقع ہے جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وکیل حسن کے تین بچے اپنا ہوم ورک ختم کررہے تھے، چار ماہ قبل وہی مقام تھا اور اپنے گھر میں ان بے شمار لوگوں سے وہ مبارکبادیاں قبول کررہے تھے جو انہیں وکیل حسن کے کارنامہ پر دی جارہی تھیں۔ وکیل حسن تو سرنگ سے 41 مزدوروں کو بچاکر قومی ہیرو بن گئے تھے، ساری دنیا اس منظر کو دیکھ رہی تھی جب وکیل حسن اپنی ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ ایک المیہ ایک سانحہ کو واقع ہونے سے روک رہے تھے، لیکن حال ہی میں وکیل کو خود ایک سانحہ اور المیہ کا سامنا کرنا پڑا۔ 28 فروری کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے ان کے مکان پر بلڈوزر چلاکر زمین دوز کردیا۔ اس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف مہم کے ایک حصہ کے طور پر وکیل حسن کے مکان کو بھی منہدم کیا گیا۔ آپ کو بتادیں کہ ڈی ڈی اے پر مرکزی حکومت کا کنٹرول ہے، اس نے یہ جواز پیش کیا کہ جو مکانات منہدم کئے گئے وہ اس اراضی پر تعمیر کئے گئے تھے جو منصوبہ بند ترقی کا ایک حصہ ہے۔ ڈی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ یہ کارروائی تو 2016 میں شروع کی گئی اور وکیل حسن کا خاندان اس سے اچھی طرح واقف بھی تھا کہ 2018 اور 2022 میں انہدامی کارروائی کی جانے والی تھی لیکن مقامی لوگوں نے مزاحمت کی۔ ڈی ڈی اے نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس خاندان کی خواتین نے خود کو گھر میں ہند کرکے آگ لگا لینے کی دھمکیاں بھی دی تھیں اور کارروائی سے پہلے اور انہدامی کارروائی کے دوران ڈی ڈی اے کا کوئی بھی عہدہ دار وکیل حسن کے حالیہ کارہائے نمایاں سے واقف نہیں تھا جو انہوں نے سنکلیارا کی سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچاکر انجام دیا تھا۔ انہدامی کارروائی کے مقام پر جاکر وکیل سے رابطہ پیدا کیا لیکن وکیل نے ڈی ڈی اے کے کسی بھی آفر کو قبول کرنے سے انکار کردیا بلکہ انہوں نے اس مقام پر مستقل مکان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم اب تک وکیل حسین نے جو پیشکش مسترد کی ہیں اس میں NARELA میں ایک فلیٹ میں فوری منتقل ہونے اور دلشاد گارڈن (کھجوری خاص سے تقریباً 8 کیلو میٹر) میں ایک ڈبل بیڈ روم فلیٹ میں منتقل ہو جائے جیسی پیشکشی شامل ہیں۔ وکیل حسن اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے کہتے ہیں ’’میں اس مکان میں گزشتہ 32 برسوں سے مقیم ہوں اور اس گھر میں پلا اور بڑا ہوا ہوں، مجھے اسی کالونی میں مکان دیا جانا چاہئے یا پھر حکام کو میرے منہدم کردہ مکان کی از سرنو تعمیر کرنی چاہئے۔ اس کی تزئین نو کرنی چاہئے۔ آپ کو بتادیں جب سے حسن کا مکان منہدم کیا گیا تب سے وہ اور ان کے ارکان خاندان منہدمہ مکان کے باہرکیمپ کئے ہوئے ہیں۔ اتراکھنڈ کے سلکیارا کی سرنگ میں پھنسے مزدوروں کی جان بچانے کے بارے میں وکیل حسن کا کہنا ہیکہ وہ اور ان کے ساتھی سرنگ میں صرف انسانیت کے ناطے داخل ہوئے، ہمارا واحد مقصد یہی تھا کہ ہر حال میں مزدوروں کی ز۔دگیوں کو بچایا جائے لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں اس انسانی ہمدردی کا صلہ اس شکل میں دیا جائے گا۔ ہم نے ملک و قوم کے لئے جو کام کیا اسے ساری دنیا میں سراہا گیا۔ واضح رہے کہ وکیل حسن اور ان کی 12 رکنی ٹیم نے 17 دنوں سے سرنگ میں پھنسے ان مزدوروں کی زندگیاں بچائی تھیں جنہیں بچانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔ لیکن اب حسن کی زندگی کو ان مزدوروں کی زندگیوں سے بھی زیادہ خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو سرنگ میں پھنس کر اپنی زندگیوں سے مایوس ہوگئے تھے۔ حسن نے اپنے تینوں بچوں 17 سالہ عظیم، 25 سالہ عظیزا اور 7 سالہ عریشہ کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ساتھ کی گئی ناانصافی کے بارے میں بتایا۔ اب یہ بچہ صرف ایک بیڈ پر بیٹھ کر اپنے ہوم ورک مکمل کررہے ہیں۔ حسن سے ملاقات کرنے والوں کا تانتا بھی بندھا ہوا ہے جن میں ان کے ٹیم کے ارکان بشمول ارشاد انصاری بھی شامل ہیں۔ انصاری بھی ڈی ڈی اے کی کارروائی کو غیر منصفانہ کہتے ہیں۔ اس واقعہ پر سیاست بھی ہونے لگی ہے۔ ان کا گھر منہدم کئے جانے کے ایک دن بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے حسن اور ان کے ارکان خاندان سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا وہ افسوسناک تھا۔ علاقہ میں صرف ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ناانصافی کی گئی۔ فی الوقت تیواری کو بی جے پی نے شمال مشرقی دہلی سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وکیل حسن کا گھر منہدم کئے جانے پر لیفٹننٹ گورنر بھی حیران و پریشان ہیں۔ تیواری کے مطابق وکیل حسن کے خاندان کو متبادل فراہم کیا جائے گا۔ دوسری طرف عام آدمی پارٹی کے قائدین بھی حسن کو تسلی دینے ان سے، اظہار ہمدردی کے لئے پہنچے۔ اس بارے میں خود حسن کا کہنا ہے کہ بے شمار سیاسی قائدین ملاقات کے لئے آرہے ہیں لیکن کسی نے کچھ بھلا نہیں کیا۔ میں نہیں چاہتا کہ اس واقعہ کو سیاسی رنگ دیا جائے میں صرف اپنا گھر واپس چاہتا ہوں اور آنے والے دنوں میں جدوجہد کے لئے تیار ہوں۔ حسن کے مطابق جب انہوں نے اور ان کی ٹیم نے سرنگ میں موت کا انتظار کررہے مزدوروں کو بچایا تھا تب ان کے ارکان خاندان بہت خوش ہوئے۔ مجھے میرے بچے ایک ہیرو کی طرح دیکھ رہے تھے، اب میں اپنے بچوں کے لئے لڑوں گا جنہیں ڈی ڈی اے نے بے گھر کردیا۔ حسن نے صاف طور پر کہا کہ چاہے میری جان چلی جائے میں اپنے تباہ شدہ گھر کے قریب سے نہیں ہٹوں گا۔