بی آر ایس اور بی جے پی کی گمراہ کن پروپگنڈہ سے عوام کے شبہات میں اضافہ
حیدرآباد۔ 13 نومبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے شروع کردہ ذات پات پر مبنی جامع سروے میں عوام تمام تفصیلات بالخصوص آمدنی اور اثاثہ جات کی تفصیلات بتانے کو تیار نہیں ہے۔ اس کو خفیہ رکھنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ سروے کے سوالنامہ میں 75 سوالات ہیں، جن میں چند سوالات کے جوابات دینے میں عوام دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی عوام کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات اور شبہات کو دور کرنے میں شمار کنندگان ناکام ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاست میں ہفتہ سے سماجی اقتصادی، تعلیمی، روزگار، سیاسی اور ذات پات کے سروے کا آغاز ہوگیا ہے۔ سروے پہلے اور دوسرے دن توقع کے مطابق نہیں ہوا۔ دوسری جانب فارم کی خانہ پوری کے لئے حکومت کی توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔ سوالنامہ میں 43 سوالات کے جوابات کے مطابق حکومت کی جانب سے تیار کردہ کتابچہ دیکھتے ہوئے متعلقہ کوڈ کو درج کرنا ہے۔ اس مسئلہ پر شمار کنندگان الجھن کا شکار ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ہر شمار کنندگان ایک دن میں صرف 6 تا 7 گھروں کی تفصیلات جمع کر پارہے ہیں اور کئی مقامات پر اس سے بھی کم تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔ شمار کنندگان کا دعویٰ ہے کہ دیہی علاقوں میں زرعی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور شہروں میں عوام اپنے کاموں پر روانہ ہو رہے ہیں۔ عوام گھروں میں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سروے کا کام سست روی سے جاری ہے۔ مختلف اضلاع میں سروے کا جائزہ لینے پر پتہ چلا ہیکہ عوام خاندانی جائیدادیں اور اثاثہ جات اراضیات کی تفصیلات بتانے سے انکار کررہے ہیں۔ کئی مقامات پر عوام بینک کھاتوں کی تفصیلات اور آدھار نمبر بتانے سے بھی انکار کررہے ہیں۔ سروے کے تعلق سے بی آر ایس اور بی جے پی کے قائدین گمراہ کن مہم چلا رہے ہیں جس سے پہلے سے شکوک میں مبتلا عوام میں مزید شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ حلقہ اسمبلی کوکٹ پلی کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس کے رکن اسمبلی ایم کرشنا راؤ کے آفس کو شمار کنندگان تفصیلات جمع کرنے کے لئے پہنچنے پر رکن اسمبلی کا رویہ حیرت کردینے والا تھا۔ انہوں نے بی آر ایس کے دور حکومت میں کرائے گئے سروے کے خلاف اس وقت اپوزیشن میں رہنے والے ریونت ریڈی کا ویڈیو دکھایا اور کہا کہ اس وقت سروے کی مخالفت کرنے والے قائد اب سروے کیوں کرا رہے ہیں استفسار کیا۔ جائیداد، اثاثہ جات، گاڑیوں، منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات پوچھنے کی مخالفت کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا میں تیزی سے وائرل ہوگئی۔ دوسری طرف بی آر ایس کے ایک اور رکن اسمبلی سابق وزیر ٹی سرینواس یادو نے بھی سروے کے تعلق سے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ 2