حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے یکم فروری سے نویں جماعت سے تعلیمی اداروں کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راؤ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ 25 جنوری تک تمام تعلیمی اداروں میں صحت و صفائی کے انتظامات مکمل کرلئے جائیں تاکہ کسی بھی خطرہ کے بغیر کلاسس کا باقاعدہ آغاز کیا جاسکے۔ سرکاری اسکولوںکے ہیڈ ماسٹرس اور ٹیچرس حکومت کے احکامات پر عمل آوری کے بارے میں الجھن کا شکار ہیں کیونکہ سرکاری اسکولوں میں صفائی عملہ کی کمی ہے۔ کورونا وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت نے کلاسس کو روزانہ سینیٹائز کرنے کی ہدایت دی ہے لیکن سرکاری اسکولوں میں درکار اسٹاف کی کمی کے سبب یہ کام ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اسکول کے ذمہ دار حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ سینیٹائز کرنے کیلئے عارضی اسٹاف فراہم کرے۔ ہر سال ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں میں صفائی عملہ کی خدمات حاصل کرنے کیلئے 63 کروڑ منظور کئے جاتے ہیں۔ جاریہ سال یہ بجٹ جاری نہیں کیا گیا ۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر ضلع کلکٹر یا عوامی نمائندوں کی جانب سے اسکولوں کی صفائی کا عارضی طور پر انتظام کیا جائے ، پھر بھی مستقل اسٹاف کی کمی کے سبب دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اسکولوں میں واش رومس کو روزانہ کم از کم تین مرتبہ صفائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ اساتذہ کو اندیشہ ہے کہ اسٹاف کی کمی کے سبب طلبہ کو صحت مند ماحول فراہم کرنا دشوار ہوجائے گا۔ ہیڈماسٹر اور ٹیچرس کو اپنے خرچ سے صفائی عملہ کا تقرر کرنا پڑسکتا ہے۔ سرکاری اسکولوں کی صورتحال پہلے ہی خراب ہے اور موجودہ کرونا وباء کے درمیان صحت و صفائی کے بغیر طلبہ کو کلاسس کیلئے اسکول بھیجنا خطرہ سے خالی نہیں ہوگا۔