سرکاری اسکیم ہو یا پھر سیلاب متاثرین کی مدد ، سیاسی کارکنوں کو فائدہ

   

جبری وصولی کے خلاف آواز اٹھانے پر دھمکیوں کے ذریعہ خوف زدہ کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔ حکومت کی جانب سے کوئی اسکیم کا آغاز کیا جائے یا حکومت متاثرین کی مدد کیلئے آگے آئے یا پھر کوئی سرکاری اسکیم پر عمل آوری میں سیاسی کارکنوں کی مدد لی جائے ہر صورت میں سیاسی کارکنوں کو فائدہ ہی فائدہ ہونے لگتا ہے اور سیاسی کارکنوں کی اس جبری وصولی کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھتی بلکہ ان سیاسی کارکنوں کی جانب سے شہریوں کو اس قدر خوفزدہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس کی شکایت بھی کسی سے نہیں کرسکتے کیونکہ انہیں یہاں تک دھمکی دی جاتی ہے کہ انہیں محلہ میں رہنا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقو ںمیں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی 10ہزار کی نقد رقمی امداد کے حصول کے لئے رشوت ادا کرنی پڑرہی ہے اور مقامی قائدین کی جانب سے سیلاب متاثرین کو نقد امداد کی فراہمی کے لئے 2000تا3000 روپئے وصول کئے جانے لگے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ جن مقامات پر انہیں طلب کرتے ہوئے نقد امداد فراہم کی جا رہی ہے ان مقامات کے کرایوں کی ادائیگی کیلئے یہ رقم منہاء کی جا رہی ہے۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں سیلاب متاثرین میں ابتدائی طور پر جو امداد جاری کی گئی ان لوگوں کو اس طرح کی کسی صورتحال کا سامنا کرنا نہیں پڑا لیکن اب جبکہ ہزاروں سیلاب متاثرین کے اندراج کے بعد جو رقومات جاری کی جا رہی ہیں ان سے مقامی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکن رقومات وصول کرنے لگے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان رقومات کی اجرائی کیلئے جو کوشش کی جارہی ہے اور عہدیداروں کو مدعو کرتے ہوئے خرچ کیا جا رہاہے اس کی ادائیگی کیلئے یہ معمولی رقومات ادا کرنا لازمی ہے۔شہرکے بیشتر تمام حلقہ جات اسمبلی میں سیلاب متاثرین موجود ہیں لیکن سب سے زیادہ متاثرین حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ میں ہیں اور اس علاقہ کے متاثرین کو مقامی رکن اسمبلی کی جانب سے بھی سرکاری مدد کے علاوہ امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ دیگر حلقہ جات اسمبلی میں کسی رکن اسمبلی کی جانب سے کوئی شخصی مدد تو نہیں کی جا رہی ہے بلکہ حکومت کی جانب سے جو 10ہزار روپئے کی امداد جاری کی جا رہی ہے اس میںبھی سیاسی کارکنوں کا حصہ منہاء کیا جانے لگا ہے اور سیلاب متاثرین کو مجبور کیا جار ہاہے کہ وہ 10ہزار کی وصولی پر دستخط کریں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے بیشتر تمام حلقہ جات اسمبلی سے اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ سیلاب متاثرین کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی 10ہزار کی امداد میں 2ہزار تا 3ہزار کی رقم کاٹ کر ادا کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ جو مل رہا ہے اس پر اکتفاء کریں اور اگر اس سلسلہ میں شکایت کی گئی توجو رقم مل رہی ہے وہ بھی روک لی جائے گی ۔ سیاسی کارکنوں کی ان دھمکیوں سے پریشان حال سیلاب متاثرین مجبوری میں انہیں جو رقم دی جا رہی ہے وہ حاصل کر رہے ہیں۔