سری لنکا میں حالات سنگین، فسادات میں 7 افراد ہلاک، راج پکسے نے بحری اڈے پر پناہ لی
کولمبو : سری لنکا میں منگل کو حکام نے کہاکہ جو کوئی سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے پائے جائیں، اُنھیں گولی مار دی جائے گی۔ ملک میں گزشتہ روز سنگین حالات دیکھنے میں آئے جبکہ متعدد مقامات پر جھڑپیں ہوئیں جن میں 7 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ تشدد اِس قدر شدید ہوگیا کہ وزیراعظم مہندا راج پکسے کو استعفیٰ دینا پڑا اور اُنھیں سکیورٹی وجوہات کی بناء بحری اڈے پر اپنی قریبی فیملی کے ساتھ پناہ لینا پڑا۔ سری لنکا غیر متوقع معاشی بحران میں گِھر چکا ہے جس کی بنیادی وجوہات عالمی وباء اور اُس کے بعد سیاحتی شعبے کا بُری طرح متاثر ہوجانا ہے۔ گزشتہ روز کی ہنگامہ آرائی کے بعد آج منگل کی صبح امن و امان قائم رہا اور سڑکیں خالی دکھائی دیں۔ پولیس کے مطابق فی الحال کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ سری لنکا ان دنوں اپنی تاریخ کے بد ترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے اور یہ ملک دیوالیے تک آن پہنچا ہے۔ وزیر اعظم کے استعفے کے بعد بھی سیاسی عدم استحکام ختم نہیں ہوا۔قبل ازیں ہزاروں مظاہرین نے سابق وزیر اعظم مہندا راج پکسے کی سرکاری رہائش گاہ کے باب الداخلہ میں گھسنے کی کوشش کی جس کے بعد مسلح فوجیوں کو راج پکسے اور ان کے خاندان کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کے لئے کہا۔ مظاہرین کے ٹیمپل ٹری رہائش گاہ میں داخل ہونے کے بعد جہاں سابق وزیر اعظم اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھپے ہوئے تھے ، سیکورٹی فورسز نے ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور ہوا میں فائرنگ کی۔سابق وزیر اعظم کے رہائشی کامپلکس پر کم از کم 10 پٹرول بم پھینکے گئے ، حالانکہ فوج نے انہیں اور ان کے خاندان کو بحفاظت باہر نکال لیا۔