سرکاری دفاتر میں جنگل راج ، ملازمین و عہدیداروں میں خوف کا ماحول

   

تحصیلدار کو نذر آتش کرنے کے بعد صورتحال پر گہری تشویش ، غیر قانونی سرگرمیوں پر روک ضروری
حیدرآباد۔4نومبر(سیاست نیوز) ریاست کے سرکاری دفاتر میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے اور نہ ہی سرکاری ملازمین کو کوئی تحفظ حاصل ہے بلکہ تلنگانہ کے سرکاری دفاتر میں جنگل راج کی صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے اور ملازمین و عہدیداروں پرخوف و دہشت پایا جانے لگا ہے۔عبداللہ پور میٹ تحصیلدار کو کیروسین ڈال کر بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کے واقعہ نے سرکاری ملازمین میں دہشت پیدا کردی ہے جبکہ سابق میں عہدیداروں پر حملوں کے واقعات محکمہ جنگلات میں پیش آچکے ہیں۔چند برس قبل عہدیداروں پر حملہ یا ان کے قتل کے واقعات اتر پردیش یا بہار جیسی ریاستوں میں پیش آیا کرتے تھے لیکن اب تلنگانہ میں اس طرح کی خبریں عام ہونے لگی ہیں جو کہ ریاست میں نظم و ضبط کی صورتحال پر سوال اٹھانے کیلئے کافی ہے۔30جون 2019کو ریاست تلنگانہ میں انیتا نامی فارسٹ آفیسرپر بااثر سیاسی عناصر کی جانب سے لاٹھیوں کے ساتھ حملہ کے واقعہ کے بعد قومی ذرائع ابلاغ میں بھی اس خبر کو کافی وقت دیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ یونیفارم میں ملبوس خاتون عہدیدار کو کس طرح شدید زدوکوب کیا گیا ۔اس واقعہ کے بعد کاروائی کے باوجود گذشتہ ہفتہ ایک اور فاریسٹ آفیسر پر حملہ کا واقعہ منظر عام پر آیا جس میں محکمہ جنگلات کی اراضی پر کاشت کاری سے روکنے کے سبب خاتون فارسٹ آفیسر کو زدوکوب کا نشانہ بنایا گیا۔اب تک محکمہ جنگلات کی دو خاتون عہدیداروں پر حملوں کے بعد اب تحصیلدار کو کیروسین ڈال کر آگ لگا دینے کے واقعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سرکاری دفاتر میں خدمات انجام دینے والوں کی کوئی سیکیوریٹی نہیں ہے تو پھر عوام کس پر اعتماد کریں!ان تمام واقعات میںصرف خاتون عہدیدارو ںکو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ مختلف سروے میں یہ بات واضح کی جاتی رہی ہے کہ سرکاری ملازمت میں خواتین کی بڑی تعداد بد عنوانیوں سے پاک ہوتی ہیں ۔ملک میں خواتین اور صنف نازک پر بڑھتے ہوئے حملوں پر ہر کوئی تشویش کا اظہار کرتا ہے لیکن ریاست تلنگانہ میں خاتون عہدیداروں پر کئے جانے والے ان حملوں اور اب ایک تحصیلدار کے قتل کے بعد اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ آخر کیوں خاتون عہدیداروں اور ملازمین کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ریاست کے انتظامیہ میں ایسی کونسی خامی ہے جس کے سبب غنڈہ عناصر سرکاری عہدیداروں کو بہ آسانی حملہ کا نشانہ بنانے کے علاوہ انہیں قتل کرنے کے لئے بھی آمادہ ہوچکے ہیں۔مختلف محکمہ جات میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کا کہناہے کہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے سے عاجز آجانے والے افراد اور سرکاری عہدیداروں کی ہراسانی کا شکار افراد اس طرح کی حرکات میں ملوث ہوتے ہیں لیکن اس بات پر بھی غور کئے جانے کی ضرورت ہے کہ جب سرکاری عہدیدار یا ملازمین کی جانب سے غیر قانونی سرگرمیوں یا کاروائیوں کو روکنے کی کوشش کی جا تی ہے تو ایسی صورت میں ان پر کس طرح کے سیاسی دباؤ ہوتے ہیں۔ریاست میں موجودہ تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ یہ دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ حکومت بدعنوانیوں سے پاک اور عوامی حکمرانی کے فروغ کے اقدامات کررہی ہے لیکن عملی طور پر ریاست کے بیشتر سرکاری محکمہ جات میں اب بھی سفارشی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔