سرکاری عہدیداروں پر شکنجہ کسنے کیلئے قانون پر موثر عمل آوری کا عزم

,

   

Ferty9 Clinic

بلدی اداروں سے رشوت اور بدعنوانیوں کے خاتمہ کیلئے قانون سازی کی گئی
تلنگانہ میونسپل ایکٹ 2019 منظور ، قانون کے اہم نکات پر چیف منسٹر کے سی آر کا خطاب

حیدرآباد۔19جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی و قانون ساز کونسل میں 5بلوں کو بشمول تلنگانہ میونسپل ایکٹ۔2019کو منظوری دیتے ہوئے اسے قانون بنادیا گیا ہے۔تلنگانہ میونسپل ایکٹ۔2019 بل پر مباحث کا آغاز کرتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس قانون کے اہم نکات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے کسی بھی بلدی علاقہ میں اب 75 مربع گز اراضی رکھنے والے مالکین کو G+1 مکان کی تعمیر کیلئے کوئی اجازت حاصل کرنی نہیں ہوگی لیکن 1روپیہ ادا کرتے ہوئے انہیں رجسٹریشن کروانا لازمی ہوگا۔ 75 مربع گز پر کے مکانات کیلئے سالانہ صرف 100 روپئے بلدی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ 500 مربع گز پر 10میٹر اونچائی تک کی عمارتوں کی تعمیر کے اجازت ناموں کیلئے اب کسی بلدی دفتر کو جانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ آن لائن درخواست داخل کی جاسکے گی لیکن اگر کوئی غلط اطلاعات فراہم کرتے ہوئے اجازت حاصل کرتا ہے تو ایسی صورت میں اسے 25گنا اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ نئے قانون میں اس بات کی گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ کسی بھی بلدی حدود میں غیر مجاز وغیر قانونی عمارتوں کو بغیر کسی نوٹس کے منہدم کردیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ 500 مربع گز پر 10میٹر اونچائی تک کی عمارتوں کیلئے آن لائن درخواست کی اندرون 15یوم یکسوئی لازمی ہوگی اور بلدیہ کی جانب سے اس درخواست کی اندرون 15یوم یکسوئی نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں تعمیر شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بلدی عہدیداروں کے ریاست کے کسی بھی حصہ میں تبادلہ کے جواز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں اس با ت کی بھی گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ کسی بھی بلدیہ میں کام کرنے والے ملازمین و عہدیداروں کو ریاست کے کسی بھی ضلع میں موجود بلدیہ میں تبادلہ کیا جاسکتا ہے تاکہ ملازمین اور عہدیداروں کی من مانی کو ختم کیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بلدی اداروں سے رشوت اور بدعنوانیوں کے مکمل خاتمہ کیلئے یہ قانون سازی کی ہے

اور ترقیاتی کاموں کے علاوہ لے آؤٹس کی منظوری کے عمل کی تکمیل کیلئے ضلع کلکٹرس کو مجاز گردانہ گیا ہے ۔تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں اپنے طویل خطاب کے دوران چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں عوام کے مفادات کے تحفظ اور سرکاری عہدیداروں پر شکنجہ کو کسنے کیلئے تیار کئے گئے اس قانون پر مؤثر عمل آوری 15اگسٹ سے شروع کردی جائے گی ۔مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے خطاب کے دوران بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں نگر پنچایت کے طریقہ کار کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ضلع کلکٹرس کے اختیار ات کو مزید بہتر بنایاجاسکے۔انہو ںنے بلدیاتی علاقوں بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں مکانات کی نمبراندازی کا کام انجام دیا جائے گا اور اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ الکٹرانک مکان نمبرات الاٹ کئے جائیں تاکہ مکان نمبرات کی تلاش میں ہونے والی دشواریوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جاسکے۔چیف منسٹر نے نئے قانون میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست صداقتنامۂ پیدائش اور موت کے لئے بھی شہریوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اب اس نئے قانون کے بعد عوام کو ان صداقتناموں کے حصول میں کوئی دشواری نہیں آئے گی۔تلنگانہ میونسپل ایکٹ ۔2019 پر چیف منسٹر نے مباحث کے آغاز کے ساتھ قانون کی ضرورت اور اس نئے قانون سے حاصل ہونے والے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے سرکاری عہدیداروں کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے عوام کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات کئے ہیں اور اس قانون کے ذریعہ ضلع کلکٹرس کے اختیارات میں اضافہ کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں اس نئے قانون کے ذریعہ بلدی علاقوںمیںشجرکاری اور سبزہ زار کے فروغ کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔اسمبلی میں مباحث کے دوران کانگریس کی جانب سے مسٹر ملو بھٹی وکرمارک ‘ مجلس کی جانب سے جناب سید جعفر حسین معراج‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کے واحد رکن اسمبلی مسٹر ٹی راجہ سنگھ‘ کے علاوہ تلنگانہ راشٹرسمیتی رکن اسمبلی مسٹر جی ۔ کملاکر نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی جانب سے روشناس کروائے گئے بل کی تائید کی اور سفارشات کے علاوہ تجاویز پیش کرتے ہوئے ترامیم کی درخواست کی ۔مباحث کی تکمیل کے بعد ایوان میں معمولی ترامیم کے ساتھ تلنگانہ میونسپل ایکٹ ۔ 2019 کو منظوری دے دی گئی اور ایوان میں موجود ارکان نے نئی قانون سازی پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے اس قانون پر مؤثر عمل آوری کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔