سرکاری محکمہ جات میں تقررات کیلئے عنقریب جاب کیلنڈر کی اجرائی : سریدھر بابو

   

نیٹ امتحان میں بے قاعدگیوں کیلئے مرکزی حکومت ذمہ دار، ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال قابو میں
حیدرآباد 20 جون (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈی سریدھر بابو نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ نیٹ امتحانات کے پرچہ کے افشاء اور دیگر بے قاعدگیوں پر موقف کی وضاحت کی جائے۔ اسمبلی کے میڈیا پوائنٹ پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نیٹ امتحانات کے سلسلہ میں طلبہ میں پائی جانے والی بے چینی پر ردعمل کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس بات کا واضح ثبوت حاصل ہوچکا ہے کہ نیٹ امتحان کے پرچہ کا افشاء ہوا اور مخصوص ادارے کے طلبہ کو آل انڈیا رینک حاصل ہوئے۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکزی حکومت لاکھوں طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے۔ سریدھر بابو نے کہاکہ افشاء کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ نیٹ امتحانات کے شیڈول کے اعلان کے بعد سے ہی مرکزی حکومت نے کئی بے قاعدگیاں کی ہیں۔ امیدواروں کو امتحان میں شرکت کے لئے آن لائن درخواست دینے کی مہلت میں توسیع کا طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا۔ کئی ریاستوں میں امتحانات سے قبل ہی پرچہ کا افشاء کردیا گیا جن میں بہار سرفہرست ہے۔ امتحانی نتائج کا 14 جون کو اعلان ہونا تھا لیکن 4 جون کو ہی نتائج جاری کردیئے گئے۔ نیٹ میں بے قاعدگیوں کے خلاف ملک بھر میں طلبہ تنظیموں مسلسل احتجاج کررہی ہیں اور اِس معاملہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ نتائج میں 63 امیدواروں کو ایک ہی رینک کا حاصل ہونا بے قاعدگیوں کا کھلا ثبوت ہے۔ اُنھوں نے اِس معاملہ میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور مرکز سے مانگ کی کہ امتحانات دوبارہ منعقد کئے جائیں۔ سریدھر بابو نے کہاکہ مسابقتی امتحانات کے شفافیت کے ساتھ انعقاد میں مرکزی حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ گریس مارکس کے مسئلہ پر سپریم کورٹ نے بھی برہمی کا اظہار کیا ہے جس کے بعد مرکز نے گریس مارکس واپس لینے اور طلبہ کے لئے دوبارہ امتحانات منعقد کرنے کا تیقن دیا۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہاکہ ملک میں تعلیمی نظام کو تباہ کرنے میں مودی حکومت نے اہم رول ادا کیا ہے۔ سریدھر بابو نے سنگارینی کالریز کی کانوں کو خانگی شعبہ کے حوالہ کرنے کے فیصلہ کی مخالفت کی۔ اُنھوں نے کہاکہ سنگارینی کالریز میں مرکزی حکومت کو نئی کانوں کی دریافت کا کام انجام دینا چاہئے۔ کانکنی سرکاری اداروں کے بجائے خانگی شعبہ کے حوالہ کرنا ملک کے مفادات کے خلاف ہے۔ اُنھوں نے مرکزی وزیر کوئلہ و کانکنی کشن ریڈی سے مطالبہ کیاکہ کانکنی کا کام خانگی شعبہ کے حوالہ کرنے کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے۔ سریدھر بابو نے بتایا کہ سنگارینی کالریز کے تحفظ کے مسئلہ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی عنقریب وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی کریں گے۔ ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال کے بارے میں سابق وزیر ہریش راؤ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے سریدھر بابو نے کہاکہ کانگریس حکومت ریاست بھر میں امن و ضبط کی صورتحال کی برقراری میں سنجیدہ اور چوکس ہے۔ کسی بھی گوشہ کو اِس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ ریاست میں امن کے لئے خطرہ پیدا کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت نے حالیہ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات پر کامیابی کے ساتھ کنٹرول کیا ہے۔ اُنھوں نے بی آر ایس قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے دور حکومت کے غلط فیصلوں کا محاسبہ کریں اور کانگریس حکومت پر تنقیدوں سے گریز کیا جائے۔ سریدھر بابو نے کہاکہ بہت جلد ریاست میں تقررات سے متعلق جاب کیلنڈر جاری کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ جی او 46 پر عمل آوری کا جائزہ لینے کیلئے عنقریب سب کمیٹی کوئی فیصلہ کریگی۔ اُنھوں نے طلبہ اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بی آر ایس کے گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار نہ ہوں اور حکومت پر بھروسہ کہ وہ سرکاری محکمہ جات میں وعدے کے مطابق تقررات کرے گی۔ 1