ٹیچرس کی تنخواہ اور ریٹائرڈ منٹ کی حد عمر میں اضافہ نہ کرنے کا جائزہ
حیدرآباد :۔ حکومت سرکاری ملازمین اور ٹیچرس کے درمیان لکھیر کھینچنے اور دونوں کو علحدہ علحدہ زمرے میں تبدیل کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے ۔ ٹیچرس کو دوبارہ مقامی اداروں کے حدود میں شامل کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے اور وظیفہ کی حد عمر میں اضافہ کرنے سے اتفاق کیا جارہا ہے ۔ تاہم ٹیچرس کو ان دونوں سہولتوں سے محروم رکھنے کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے چیف سکریٹری سومیش کمار کی قیادت میں تشکیل دی گئی سہ رکنی کمیٹی ان پہلوؤں پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے ۔ تنخواہوں میں اضافہ ، ڈی اے ، ترقی کے علاوہ دوسرے امور پر سرکاری ملازمین اور ٹیچرس متحدہ طور پر جدوجہد کررہے ہیں ۔ لیکن ٹیچرس تنظیموں کے رویہ سے حکومت ناخوش ہے اور سرکاری ملازمین اور ٹیچرس کو الگ الگ زمرے میں تقسیم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ۔ ماضی میں ٹیچرس پنچایت راج اداروں کے تحت کام کیا کرتے تھے ۔ فی الحال انہیں سرکاری ملازمین کے تحت تعطیلات ، تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں ۔ ماضی میں حکومت اور پنچایت راج دو زمرے میں ٹیچرس خدمات انجام دیا کرتے تھے ۔ 1981 کے بعد تمام اسکولس کو ڈائرکٹر آف اسکول ایجوکیشن کے تحت لایا گیا اس کے بعد ٹیچرس کو 1998 سے 2005 تک جوائنٹ سرویس رول پر عمل کیا گیا ۔ اس سرویس رول کے جی او کو عدالت کی جانب سے مسترد کردئیے جانے پر اس پر ریاست میں عمل آوری نہیں ہورہی ہے ۔ تاہم تمام ٹیچرس ڈائرکٹر آف اسکول ایجوکیشن کے تحت ڈی ای او کی نگرانی میں کام کررہے ہیں ۔ حکومت محکمہ تعلیم کو مقامی اداروں کے ماتحت کردینے کا جائزہ لے رہی ہے ۔ سرکاری ملازمین کے حد عمر میں اضافہ کرنے کے معاملے میں ٹیچرس کے ریٹائرڈمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے کے مسئلہ پر اختلاف کیا جارہا ہے ۔ یہ عام بات ابھر کر سامنے آئی ہے کہ ٹیچرس سال میں صرف 200 یا 210 سے زیادہ دن کام نہیں کرتے ان پر کام کے بوجھ کا دباؤ بھی کم ہوتا ہے ۔ ان کے وظیفہ کی حد عمر میں بھی اضافہ کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ دستور کی دفعہ 73 کی ترمیم میں بھی اسکولس کو مقامی اداروں کے تحت لانے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ جس کا حکومت جائزہ لے رہی ہے ۔ سہ رکنی کمیٹی سے ملاقات میں ٹیچرس تنظیموں کے نمائندوں نے سخت رویہ اپنایا ہے ۔ اس سے اور میڈیا میں دئیے گئے بیانات سے حکومت ناراض ہے ۔۔