سرکاری ملازمین کیلئے 2 ڈی اے کی منظوری ۔ ایک کی فوری اجرائی : کابینہ کے فیصلے

   

٭ ملازمین حکومت کے خاندان کا حصہ ۔ فلاح و بہبود کو اولین ترجیح
٭ آنگن واڑی ٹیچرس کے سبکدوشی فوائد 2 لاکھ کرنے سے اتفاق
٭ کتہ گوڑم میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کے نام سے ارتھ سائینس یونیورسٹی قائم ہوگی
٭ ضلع ہیڈکوارٹرس سے حیدرآباد سے 4 لین روڈ اور میٹرو ریل کی توسیع کو منظوری

حیدرآباد 5 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس تقریباً 5 گھنٹوں تک جاری رہا۔ جس میں سرکاری ملازمین کے مسائل پر طویل گفتگو کی گئی۔ ریاست کی مالی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کو 2 ڈی اے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک ڈی اے پر فوری عمل ہوگا، دوسرے ڈی اے پر آئندہ 6 ماہ بعد عمل آوری ہوگی۔ کابینہ اجلاس کے بعد ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے اجلاس کے فیصلوں سے واقف کرایا۔ اِس موقع پر وزیر مال پی سرینواس ریڈی اور وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر و دوسرے عہدیدار موجود تھے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ سرکاری ملازمین حکومت کے خاندان کا حصہ ہیں۔ اِن کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ملازمین کے مسائل کو جاننے نوین متل کی قیادت میں اعلیٰ عہدیداروں کی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے ملازمین کے نمائندوں سے تبادلہ خیال کرنے کے بعد کابینی سب کمیٹی کو رپورٹ پیش کی ہے۔ اِس رپورٹ پر آج اجلاس میں تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ تاہم ریاست کی معاشی صورتحال کے پیش نظر سرکاری ملازمین کو 2 ڈی اے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ایک ڈی اے فوری جاری کردیا جائے گا، دوسرا ڈی اے آئندہ 6 ماہ بعد جاری کیا جائے گا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہاکہ ڈی اے کی اجرائی سے سرکاری خزانے پر اضافی مالی بوجھ عائد ہورہا ہے۔ سرکاری ملازمین کی صحت کے تعلق سے اجلاس میں غور کرکے چیف سکریٹری کی قیادت میں ایک ٹرسٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں اعلیٰ عہدیدار اور سرکاری ملازمین شامل رہیں گے۔ سرکاری ملازمین سے ماہانہ 500 روپئے حاصل کرکے حکومت اِسی قدر رقم جمع کرائیگی اور ملازمین کو صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ٹرسٹ کے ذریعہ اُن کا علاج کیا جائیگا۔ بھٹی وکرامارکا نے کہاکہ سرکاری ملازمین کے بلز زیرالتواء ہیں۔ اِن بلز کی ادائیگی کیلئے ہر ماہ 700 کروڑ روپئے ترجیحی بنیاد پر جاری کئے جائینگے۔ انتخابات کے دوران جن ملازمین کے تبادلے کئے گئے اُنھیں دوبارہ واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملازمین نے نرسنگ ڈائرکٹوریٹ کا مطالبہ کیا تھا جسے کابینہ میں منظوری دی گئی۔ آنگن واڑی ٹیچرس کے سبکدوشی فوائد کو 2 لاکھ تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی کرایہ پر حاصل گاڑیوں کے بلز جاری کرنے سے اتفاق کیا گیا۔ وزیر مال پی سرینواس ریڈی نے کہاکہ کتہ گوڑم میں ارتھ سائنس یونیورسٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کو سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔ سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کی حادثاتی موت پر 10 لاکھ روپئے کی مالی امداد کا فیصلہ کیا گیا۔ 2024ء میں 385 خواتین کا انتقال ہوا۔ اِن تمام کو 10 لاکھ روپئے کا انشورنس فراہم کیا جائے گا۔ دیہی علاقوں کی سڑکوں کو جدید طریقہ سے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ عمارات و شوارع میں 5100 کیلو میٹر اور محکمہ پنچایت راج کے حدود میں 7947 کیلو میٹر تک سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔ دیہاتوں سے منڈل تک بی ٹی روڈس، منڈل سے اضلاع ہیڈکوارٹر تک ڈبل روڈس، اضلاع ہیڈکوارٹر سے شہر حیدرآباد تک 4 لائن روڈ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ باریک چاول کیلئے 500 روپئے بونس دینے کا فیصلہ برقرار رہے گا۔ حیدرآباد میٹرو ریل کی توسیع کیلئے کابینہ میں منظوری دی گئی ۔ 86.1 کیلو میٹر تک توسیع دی جائے گی جس پر 19 ہزار 75 کروڑ کے مصارف ہوں گے۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کابینہ اجلاس میں مقامی اداروں کے انتخابات پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ حکومت کی فلاحی اسکیمات اندراماں ہاؤزنگ، راجیو یوا وکاسم و دوسری اسکیمات کو عوام تک پہونچانے خصوصی مہم شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ساتھ ہی کالیشورم پراجکٹ کے مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے 300 صفحات پر مشتمل این ایس ڈی ایس اے رپورٹ اور 150 صفحات پر مشتمل ویجلنس رپورٹ کو بھی پاور پوائنٹ کے ذریعہ اجلاس میں پیش کیا۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی دوبارہ خدمات سے استفادہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تلنگانہ میں صنعتی شعبہ کو ترقی دینے بڑے پیمانہ پر اقدامات سے اتفاق کیا گیا ہے۔ مختلف اضلاع میں سرکاری اراضیات کو ٹی جی آئی آئی سی کے حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسپیشل اکسائزس پر عمل کیلئے گرین سگنل دیا گیا۔ محکمہ تعلیم میں مزید ایک ڈائرکٹر کے تقرر کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ضلع ملگ کے انچرلہ میں آئیل فیاکٹری کیلئے 12 ایکر اراضی مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔2