حکومت کا غور ، 5 جون کو کابینی اجلاس میں جائزہ ، ڈی اے کی اجرائی پر بھی فیصلہ متوقع
حیدرآباد۔ 4 جون (سیاست نیوز) حکومت سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر میں ایک سال کا اضافہ کرنے پر غور کررہی ہے؟ اس فیصلے سے مالی اور سیاسی طور پر حکومت کو کتنا فائدہ ہوگا؟ اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت ، محکمہ فینانس سے جاریہ سال ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی فہرست طلب کی ہے۔ 5 جون کو منعقد ہونے والے کابینہ اجلاس میں اس مسئلہ کے علاوہ ڈی اے کے زیرالتواء بقایاجات کی اجرائی پر بھی غوروخوض کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک ڈی اے جاری کرنے پر چیف منسٹر نے اتفاق کرلیا ہے لیکن سرکاری ملازمین کی تنظیموں کے تعلق سے کم سے کم تین ڈی اے جاری کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، مگر سمجھا جارہا ہے کہ حکومت صرف 2 ڈی اے پر ہی راضی ہوسکتی ہے؟ تلنگانہ میں فی الحال سبکدوشی کی عمر 61 سال ہے۔ اس میں اضافہ کرکے 62 سال کرنے کی تجویز ریاستی حکومت کے زیرغور ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ہر ماہ اوسطاً 800 ملازمین اور ایک سال میں تقریباً 9,000 ملازمین سبکدوش ہورہے ہیں۔ انہیں ریٹائرمنٹ بینفٹس کے طور پر 9,000 کروڑ روپئے کی اجرائی کی ضرورت ہے۔ اگر ان کی سبکدوشی کی میعاد میں ایک سال کا اضافہ کیا جاتا ہے تو سرکاری خزانہ پر ایک سال تک مزید کوئی اضافی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔ کے سی آر کے دور حکومت میں ریٹائرمنٹ کی عمر 58 سال سے بڑھاکر 61 سال کردی گئی تھی جس کے نتیجہ میں حکومت پر ریٹائرمنٹ بنیفٹس کا بوجھ نہیں پڑا، لیکن کانگریس کے برسراقتدار آنے کے بعد اپریل 2024ء سے ہی ملازمین کے سبکدوش ہونے کے سلسلے کا آغاز ہوگیا۔ تاحال تقریباً 12 ہزار سرکاری ملازمین ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ ایک ملازم کے تقریباً ایک کروڑ تک ریٹائرمنٹ بینفٹس کی اجرائی باقی ہے۔ اس طرح ابھی تک 8,000 کروڑ روپئے کی اجرائی زیرالتواء ہے۔ حکومت ایک طرف اس اضافہ پر فائدہ کے بارے میں جہاں سوچ رہی ہے، وہیں ملازمین ڈی اے، سرینڈر لیو، پی ایف، میڈیکل بلس کی عدم اجرائی پر ناراض ہیں۔ دوسری جانب ریٹائرڈ ملازمین بھی اپنے بینیفٹس کے منتظر ہیں۔2