طلبہ اور بیروزگار نوجوانوں کے احتجاج کے بعد فیصلہ ملتوی، ہزاروں جائیدادیں مخلوعہ
حیدرآباد : تلنگانہ میں سرکاری ملازمین کے وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں اضافہ کا مسئلہ تعطل کا شکار ہوچکا ہے ۔ کورونا وائرس کے بحران اور دوسری طرف بیروزگار نوجوانوں کی تنظیموں کی جانب سے ایجی ٹیشن کی دھمکی کے بعد حکومت نے سبکدوشی کی عمر میں اضافہ کے فیصلہ کو مزید کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کردیا ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے سرکاری ملازمین کے حلقوں میں قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ چیف منسٹر سرکاری ملازمین کی سبکدوشی کی عمر کو 58 سے بڑھاکر 60 کرنے سے متعلق اعلان کریں گے ۔ امید کی جارہی تھی کہ چیف منسٹر ملازمین کو خوش کرنے کیلئے موجودہ صورتحال میں یہ اعلان کریں گے تاکہ تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی سے ناراض ملازمین کو خوش کیا جائے ۔ حکومت نے ریاست کی معاشی صورتحال میں بہتری کے بعد ملازمین کو جون سے مکمل تنخواہ کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ پنشن بھی کٹوتی کے بغیر دیا جائے گا ۔ 2018 اسمبلی انتخابات میں چیف منسٹر نے وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں اضافہ کا وعدہ کیا تھا۔ گزشتہ سال ڈسمبر میں آر ٹی سی کی طویل ہڑتال کے سبب یہ فیصلہ موخر کردیا تھا۔ اسی دوران بیروزگار نوجوانوں کی تنظیموں نے دھمکی دی کہ اگر یہ فیصلہ کیا جائے تو وہ ایجی ٹیشن کا آغاز کریں گے ۔ بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے صدر آر کرشنیا اور عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ تنظیموں نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں تقریباً 16 لاکھ بیروزگار نوجوان ہیں اور انہیں سرکاری ملازمتوں کا انتظار ہے ۔ 30,000 سے زائد سرکاری ملازمین بہت جلد وظیفہ پر سبکدوش ہوں گے ، لہذا حکومت کی جانب سے تقررات کا عمل شروع کرنے کی مانگ کی جارہی ہے ۔