سابقہ اسکیم کو بحال کرنے پر زور ، عنقریب ملک گیر سطح پر احتجاج کا انتباہ
حیدرآباد ۔ 14 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : ریاستوں میں سرکاری ملازمین کے لیے روبہ عمل لائی جانے والی ’ کانٹریبیوٹری پنشن اسکیم ‘ ( سی پی ایس ) کو فی الفور منسوخ کرنے اور سابقہ پنشن اسکیم کو بحال کرنے کے مطالبہ پر بہت جلد ملک گیر سطح پر بڑے پیمانے پر جدوجہد ( تحریک ) منظم کی جائے گی اور اس سلسلہ میں مکمل تفصیلات کا بھی چند دنوں میں اعلان کیا جائے گا ۔ جھارکھنڈ راجدھانی رانچی میں ’ نیشنل مومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم ‘ ( این ایم او پی ایس ) کے زیر اہتمام کانٹریبیوٹری اسکیم کے سرکاری ملازمین کا ایک احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا گیا ۔ اس احتجاجی جلسہ عام میں اترپردیش ، بہار ، پنجاب ، کرناٹک ، تریپورہ ، مغربی بنگال ، تلنگانہ و دیگر ریاستوں سے کثیر تعداد میں کانٹریبیوٹری اسکیم کے تحت پائے جانے والے ملازمین نے شرکت کی ۔ قومی صدر نیشنل مومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم مسٹر وجئے کمار نے رانچی جلسہ کی صدارت کی ۔ جس میں قومی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج اور جدوجہد منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ قومی جنرل سکریٹری و صدر تلنگانہ کانٹریبیوٹری پنشن اسکیم ملازمین مسٹر جی استتھا پرچنا نے کہا کہ کانٹریبیوٹری اسکیم میں فی الوقت پائے جانے والے حکومت کے حصہ کی شکل میں پائی جانے والی دس فیصد رقم کو بڑھا کر 14 فیصد کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے فیصلہ سے سرکاری ملازمین کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو ہدف ملامت بناتے ہوئے کہا کہ سی پی ایس میں حصہ کی رقم کے فیصد میں اضافہ کرنا درحقیقت ملازمین کی رقومات کو شیر مارکٹ کے حوالہ کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ این ایم او پی سی جنرل سکریٹری نے مرکزی حکومت پر اپنی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار حکومت ہی سرکاری ملازمین کے مفادات کو ہی نقصان پہونچا رہی ہے ۔ انہوں نے جاریہ پارلیمانی سیشن میں ہی پی ایف آر ڈی اے بل کو منسوخ کرنے اور پنشن ندھی کا قیام عمل میں لانے جیسے اقدامات کرنے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ۔ قومی جنرل سکریٹری نے پر زور الفاظ میں اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ کانٹریبیوٹری اسکیم کی زائد از 21 ریاستوں کے سرکاری ملازمین کی جانب سے شدید مخالفت کئے جانے کے باوجود مرکزی حکومت کوئی توجہ نہ دیتے ہوئے اس سنگین نوعیت کے مسئلہ کو بالکلیہ طور پر نظر انداز کررہی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کانٹریبیوٹری اسکیم کو منسوخ کرنے کے مطالبہ کا جائزہ لینے کے لیے کیرالا ، ٹاملناڈو ، اترپردیش ، آندھرا پردیش و دیگر ریاستوں میں حکومت نے ہائی پاور کمیٹی تشکیل دینے اور دہلی حکومت نے اسمبلی میں راست طور پر قرار داد منظور کی ہے ۔ لہذا حکومت تلنگانہ بالخصوص چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے کانٹریبیوٹری اسکیم کے طریقہ کار کو منسوخ کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کا پر زور مطالبہ کیا ۔۔