کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹرکے بیان پر پارلیمنٹ میںبی جے پی کی شدید تنقید
نئی دہلی:کرناٹک میں سرکاری ٹھیکوں میں مسلم برادری کو چار فیصد ریزرویشن دینے کے معاملے پر حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھرکیلئے ملتوی کر دی گئی۔صبح اس معاملے پر التوا کے بعد جب دوپہر دو بجے کارروائی شروع ہوئی تو ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھ دی گئیں۔ اس کے بعد راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھر گے سے اپنے خیالات پیش کرنے کو کہا۔کھرگے نے کہا کہ حکمراں جماعت کے وزیر کرن رجیجو نے کانگریس کے ذریعے آئین میں تبدیلی کی بات کی ہے ۔ قائد ایوان نے بھی یہ بات کہی جبکہ کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹرڈی شیوا کمار نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے ۔ انہوں نے حکمراں جماعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو بدلنے کی باتیں وہیں سے ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین کو بچانے کی بات کرتے ہیں۔اس پر ایوان کے قائد جے پی نڈا نے کہا کہ ایوان میں یہ مسئلہ اٹھائے جانے کے بعد بھی کرناٹک کے وزیر ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ سرکاری ٹھیکوں میں مسلم برادری کو چار فیصد ریزرویشن دینے کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بھی کانگریس حکومت نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور او بی سی کوٹہ میں اقلیتوں کو پچھلے دروازے سے ریزرویشن دیا ہے ۔ اس کے لیے تلنگانہ اسمبلی میں بل لایا گیا تھا۔نڈا نے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر اور سردار پٹیل نے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کی مخالفت کی تھی لیکن اقتدار سے باہر ہونے کی وجہ سے کانگریس گھبرا گئی ہے اور اپنا ضمیر کھو چکی ہے ۔اس دوران اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اراکین ایوان میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے ۔ شیواکمار نے کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔