اسی دوران خواجہ فیاض الدین ( انور پاشاہ ) رکن تحفظ وقف کمیٹی ، صدر حج سوسائٹی محمود علی ، عبدالرحمن صدر نشین زرعی مارکٹ کمیٹی ، تقی حسین صدر عیدگاہ کمیٹی ، مقامی کونسلر خواجہ پاشاہ نے جے جے آر گارڈن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر وی سرینواس گوڑ کو ایک مسلم دوست لیڈر قرار دیا اور کہا کہ مسٹر سرینواس گوڑ اور کلکٹر کے تال میل سے اوقافی جائیدادوں کو خطرہ کی جو بات کہی گئی ہے وہ بے بنیاد ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاستی وزیر نے اوقافی اراضیات کے تحفظ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی اور موقوفہ اراضیات کے تحفظ کے لیے کلکٹر کو پابند کیا ۔ جہاں تک حج ہاوز کا تعلق ہے ریاستی وزیر کی نیت بالکل صاف ہے صرف ہمارے آپسی اختلافات کی وجہ سے مقام کا تعین نہیں ہوسکا ۔ ان قائدین کا دعویٰ ہے کہ اب جے جے آر کے عقب میں حج ہاوز کا کام جاری ہے ۔ مسٹر سرینواس گوڑ پر مسلم دشمنی کا الزام غلط ہے کیوں کہ انہوں نے ہر شعبہ میں مسلم دوستی کا ثبوت دیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محبوب نگر زرعی مارکٹ کمیٹی کا صدر نشین پہلی مرتبہ ایک مسلمان کو مقرر کیا گیا ہے ۔ ایک مسلم کو چیرمین ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو سنٹرل بینک کے عہدہ پر فائز کیا گیا ہے ۔ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کا عہدہ بھی مسلم کو دیا گیا جب کہ بشیر احمد بلدیہ محبوب نگر میں بی آر ایس کے فلور لیڈر ہیں ۔ مساجد ، درگاہوں ، مذہبی مقامات اور اسکول کے لیے ان کے دور میں 200 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ مقامی کونسلر خواجہ پاشاہ کے مطابق شادی خانہ عیدگاہ کی اراضی پر نہیں نچلے حصہ میں موجود اوقافی اراضی پر تعمیر کیا جارہا ہے ۔