کئی اعلیٰ سطحی اور دوسرے درجہ کے علحدگی پسند گرفتار ، دوسابق چیف منسٹرس بھی شامل
سرینگر ۔ 2اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شہر کی بعض دکانیں صبح کے اوقات میں کھل گئیں لیکن اہم بازار اور تجارتی ادارے پوری وادی کشمیر میں مسلسل 59ویں دن بھی بند رہے ۔عوامی خدمات وادی کشمیر میں معطل رہیں ، سوائے ھندواڑہ کے علاقوں میں جو شمالی کشمیر کا شہر ہے خدمات جزوی طور پر بحال ہوگئیں ۔ انٹرنیٹ خدمات تمام پلیٹ فارمس اور وادی میں ایک دوسرے سے غیر مربوط رہے ۔ بعض اطلاعات کے بموجب اندیشے ظاہر کئے گئے ہیں کہ موبائیل اورانٹرنیٹ خدمات کا غیر سماجی عناصر استحصال کرتے ہوئے وادی کشمیر میں تشدد برپا کرسکتے ہیں ۔ خدمات بحال کرنے کا فیصلہ مناسب وقت پر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا ۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب کہیں بھی وادی کشمیر میں تحدیدات عائد نہیں ہیں ۔ فوجیوں کو مخدوش علاقوں میں زیادہ تعداد میں تعینات کیا گیاہے تاکہ نظم و قانون کے معمول کے مطابق صورتحال بحال کی جائے ۔اہم بازار اور دیگر تجارتی ادارے پوری وادی کشمیر میں بند رہے ۔ شہر کی بعض دکانیں 7:30بجے کھول دی گئی تھیں لیکن گذشتہ چند ہفتوں کی طرح 10:30بجے دن بند کردی گئیں ۔ لیکن بعض علاقوں میں وقت میں توسیع دیتے ہوئے 11بجے دن تک دکانیں کھلی تھیں ۔ عوامی ٹرانسپورٹ سڑکوں پر مسلسل 59ویں دن بھی نظر نہیںآیا ۔ ذرائع کے بموجب خانگی کاریں کئی علاقوں میں چلتی دیکھی گئیں ۔ بین ضلعی خدمات اور آٹو رکشہ خدمات بھی شہر کے بعض علاقوں میں بحال کردی گئی تھیں ۔ بیشتراعلیٰ سطحی اور دوسرے درجہ کے علحدگی پسند قائدین کو احتیاطی اقدام کے طور پر حراست میں لے لیا گیا جب کہ اصل دھارے کے قائدین بشمول دو سابق چیف منسٹرس عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی یا تو زیرحراست ہیں یا اپنی اپنی قیامگاہوں پر نظربند ہیں ۔ ایک اور سابق چیف منسٹر اور موجودہ لوک سبھا رکن پارلیمنٹ سرینگر فاروق عبداللہ کو عوامی سلامتی قانون کی متنازعہ دفعات کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ مرکزی حکومت مستقبل طور پر وادی کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کا ادعا کررہی ہے لیکن اپوزیشن جماعتیں مستقل طور پر سوال کررہی ہیں کہ اگر ایسا ہے تو سیاسی قائدین کو گرفتار کیوں کیا گیاہے ۔