سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں 30 ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا

,

   

مصلیوں کے چہرو ں پر خوشی ، دور درازعلاقوں سے عوام پہنچے ، سخت حفاظتی انتظاما ت

سری نگر: سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع وادی کشمیر کی قدیم ترین اور تاریخی جامع مسجد میں تیس ہفتوں کی طویل مدت کے بعد لوگوں کی بھاری تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔بتادیں کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولی اور کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے 28 فروری کو جامع مسجد کا دورہ کرکے وہاں نماز جمعہ کی ادئیگی کے لئے انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ میناروں سے جب اذان گونجنے لگی تو لوگوں کی بھاری تعداد جامع مکی جمع ہوگئے بلکہ دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ پہلے ہی آئے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نمازیوں کے چہروں پر خوشی و شادمانی کے آثار نمایاں تھے اور وہ ایک دوسرے کا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کرتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کئی عمر رسیدہ افراد جن میں مرد و زن شامل تھے ، کی آنکھیں جامع کو دیکھتے ہی آبدیدہ ہوگئیں اور کئی لوگوں کو فرط عشق میں جامع کے در ودیواروں کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔حاجی غلام محمد نامی ایک نمازی نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد آج جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے کا موقع نصیب ہوا جو میری بے انتہا شادمانی کا باعث ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرچہ ہم دوسرے جامع مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا فریضہ انجام دیتے تھے لیکن اس قدیم جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے جو روحانی سکون حاصل ہوتا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس جامع کے ساتھ ہمارے اسلاف کا روحانی رابطہ ہے جس کو ہم بھی تا عمر جاری رکھیں گے ۔ایک خاتون نے کہا کہ اس جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے مجھے جو سکون حاصل ہوتا ہے اس کی تازگی اگلے جمعہ تک باقی رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے تمام دینی و دنیوی حاجات اسی در پر روا ہوجاتے ہیں لہذا میں ہر جمعہ کو یہاں حاضر ہونا چاہتی ہوں۔انجمن اوقاف جامع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کی خانہ نظر بندی کے باعث خطبہ جمعہ دینے کے فرائض امام حی سید احمد نقشبندی نے انجام دئے ۔انہوں نے کہا کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے تمام تر انتظامات کو عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کے گوشہ وکنار سے کافی بڑی تعداد میں لوگ یہاں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے ۔دریں اثنا حکام نے جامع کے گرد و پیش سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے تھے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے ۔حکام نے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد وادی کی قدیم ترین عبادت گاہ ہے جہاں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے نہ صرف مقامی و ملحقہ علاقوں کے لوگ جمع ہوجاتے ہیں بلکہ دور افتادہ دیہات کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی اسی جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو ترجیح دیتی ہے ۔