l مسلمانوں کو سنگسار کرنے کا مطالبہ l مسلم ریستورانوں کے بائیکاٹ کا اعلان l بدھسٹ راہب کا
ٹی وی پر اشتعال انگیز خطاب l صدر اور وزیراعظم کی خاموشی حیرت انگیز، سری لنکائی مسلمانوں کے تاثرات
کولمبو ۔ 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا میں جب سے ایسٹر بم دھماکے کیا ہوئے وہاں مسلمانوں کا جینا دشوار ہوگیا اور اب انہیں ایسا محسوس ہونے لگا ہیکہ جس طرح میانمار میں بدھسٹوں نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے بالکل وہی رویہ اب سری لنکا کے بدھسٹوں کی جانب سے دیکھنے میں آرہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہیکہ ایک مسلم ڈاکٹر پر یہ الزام عائد کیا گیا ہیکہ اس نے ہزاروں بدھسٹ خواتین کی نس بندی کا آپریشن کردیا ہے جس کے بارے میں سماجی جہدکاروں، سیاستدانوں اور مسلم اقلیتی فرقہ کے ارکان کا یہ کہنا ہیکہ ورکاگوڈا گنارتنا تھیرو نے گذشتہ ہفتہ جو اشتعال انگیز تقریر کی تھی اس کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ کچھ ہفتہ پہلے ہی مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بناتے ہوئے نذرآتش کردیا گیا تھا۔ ایسٹر سنڈے کو چرچس اور ہوٹلوں کو نشانہ بناتے ہوئے جو دھماکے کئے گئے تھے اس میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی جبکہ سری لنکائی حکام نے دھماکوں کیلئے سری لنکا کے مسلم گروپس کو موردالزام ٹھہرایا تھا۔ اب جبکہ ان حالات میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوششیں کی جانے لگیں وہیں گنارتنا کی اشتعال انگیزی نے بھی کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وسطی کرونیگالا ڈسٹرکٹ میں ایک مسلم ڈاکٹر نے کم و بیش 4000 بدھسٹ خواتین کی نس بندی کا آپریشن انجام دیا ہے۔ اپنے ٹیلی ویژن خطاب کے دوران گنارتنا نے کہا کہ بعض بدھسٹ خواتین کا یہ کہنا ہیکہ مذکورہ ڈاکٹر کو سنگسار کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میں نہیں کہتا بلکہ بدھسٹ خواتین کا خیال ہے اور ایسا ہونا بھی چاہئے۔ گنا رتنا نے تمام سری لنکائی عوام خصوصی طور پر بدھسٹوں کو ہدایت کی ہیکہ مسلمانوں کا ہر شعبہ میں بائیکاٹ کیا جائے اور ان کے (مسلمانوں) زیرنگرانی چلائے جانے والے ریستورانوں میں کھانا ہرگز نہ کھائیں کیونکہ یہ افواہ پھیل گئی ہیکہ مسلم ریستورانوں میں بدھسٹ گاہکوں کے کھانوں میں بچے نہ ہونے کی دوا ملائی جاتی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کے ریستورانوں میں ہرگز کھانا نہ کھائیں ورنہ مستقبل میں ان کے (بدھسٹوں) خاندان میں بچے پیدا نہیں ہوں گے۔ یاد رہیکہ سری لنکا میں بدھسٹ آبادی کا تناسب 70 فیصد ہے جبکہ مسلمانوں کا تناسب 10 فیصد ہے۔ ملک کی جملہ آبادی 21 ملین ہے۔ سماجی جہدکاروں نے اس موقع پر صدر سری لنکا میتھری پالا سری سینا سے ملاقات کی ہے اور ان سے اس معاملہ میں سخت کارروائی کرنے کی خواہش کی ہے جبکہ مسلمانوں کا یہ کہنا ہیکہ ایسی اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف مزید تشدد بھڑک سکتا ہے۔ اس موقع پر ایک 29 سالہ مسلم طالب علم شمس غوث نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنارتنا جیسے اعلیٰ پائے کے بدھسٹ راہب جب ایسی اشتعال انگیز تقریر کریں گے تو ہمیں ڈر ہیکہ مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر تشدد کا بازار گرم کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ گنارتنا کے خلاف کارروائی کرے تاہم اب تک ایسا نہیں کیا گیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہیکہ ملک میں اس وقت سنہالا بدھسٹ اکثریت کا زبردست دبدبہ ہے۔ یونیورسٹی آف کیمبرج کی سری لنکائی نژاد مسلم طالبہ فرزانہ حنیفہ نے بھی گنارتنا کی تقریر پر تشویش ظاہر کی اور اس بات پر انتہائی تعجب کا اظہار کیا کہ تقریر کے خلاف اب تک ملک کے صدر اور وزیراعظم کی جانب سے کوئی بیان منظرعام پر نہیں آیا ہے۔