کولمبو : سری لنکا کی فوج نے اپنے فوجیوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کے قواعد کی خلاف ورزی پر اقلیتی مسلمانوں کو سڑکوں پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آ نے کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق مسلح فوجیوں نے دارالحکومت کولمبو سے تین سو کلومیٹر دور مشرق میں ایراور نامی قصبے میں مسلمان شہریوں کو ہاتھ کھڑے کرنے اور سڑک پر گھٹنے ٹیکنے کا حکم دیا۔ اس حوالے سے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس حکم کو شرمناک اور اپنی تذلیل سمجھتے ہیں، جبکہ حکام نے اعتراف کیا کہ فوجیوں کو ایسی سزا دینے کا اختیار نہیں ہے۔فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایراور کے علاقے میں مبینہ طور پر ہراسانی کی کچھ تصاویر کے وائرل ہونے کے بعد ملٹری پولیس نے ابتدائی تفتیش کا پہلے ہی آغاز کر دیا ہوا ہے۔بیان کے مطابق انچارج افسر کو ہٹا دیا گیا تھا اور اس واقعہ میں ملوث فوجیوں کو شہر چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ سری لنکن فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج غلط کام کرنے والے تمام اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرے گی۔ سری لنکا کورونا وائرس کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ سے طویل لاک ڈاؤن میں ہے۔ اپریل کے وسط میں وبا کی لہر کے آغاز کے بعد سے وائرس سے اموات کی تعداد چار گنا سے بڑھ کر دو ہزار 531 ہوگئی ہے۔سری لنکن فوج جسے تامل علیحدگی پسندوں کیخلاف کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ، جس کا 2009 میں خاتمہ ہوا تھا، میں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ فوج کو وائرس کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے پولیس اور حکام صحت کی مدد کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔