سری لنکا میں صدارتی انتخابات کا اعلان

   

کولمبو: سری لنکا میں اگلے صدارتی انتخابات 21ستمبر کو ہوں گے۔ اس الیکشن کو بدترین اقتصادی بحران پر قابو پانے کیلئے صدر رانل وکرم سنگھے کے اقدامات پر عوامی اعتماد کا امتحان بھی قرار دیا جارہا ہے۔سری لنکا کی آزاد الیکشن کمیشن نے آج جمعہ کو ملک میں صدارتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔ صدارتی انتخابات اکیس ستمبر کو ہوں گے اور اس کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی 15 اگست سے قبول کیے جائیں گے۔سمجھا جاتا ہیکہ صدر وکرم سنگھے اپنی امیدواری پیش کریں گے جب کہ ان کا اصل مقابلہ اپوزیشن لیڈرساجتھ پریم داسا اور انورا دیسانائیکے سے ہو گا، جو ایک بائیں بازو کی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں اور ملک میں اقتصادی بحران کے بعد سے کافی مقبولیت حاصل کرلی ہے۔سری لنکا نے سن 2022 میں خود کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا اور تقریباً 83 بلین ڈالر کے ملکی اورغیر ملکی قرضوں کی ادائیگی معطل کردی تھی۔ اس کے بعد سے یہ اس جنوب ایشیائی جزیرہ نما میں پہلا الیکشن ہو گا۔دیوالیہ قرار دیے جانے کے بعد سے سری لنکا میں غیر ملکی زرمبادلہ کا بڑا بحران پیدا ہوگیا اور اس کی وجہ سے خوراک، ادویات، ایندھن اور کھانا پکانے والی گیس جیسی لازمی اشیاء کی سنگین قلت پیدا ہوگئی جب کہ بجلی میں کٹوتی کے واقعات بھی کافی بڑھ گئے۔مجوزہ صدارتی انتخابات کو قرضوں کی ادائیگی کے تنظیم نو پروگرام کے حوالے سے سری لنکا کی کوشش نیز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیل آوٹ پروگرام کے تحت مالیاتی اصلاحات نافذ کرنے کے اقدامات کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ملک کی معاشی بدحالی نے سیاسی بحران کو جنم دیا جس نے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجا پکسے کو سن 2022 میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کردیا۔ اس کے بعد پارلیمان نے وزیر اعظم وکرم سنگھے کوصدر کے طورپر منتخب کیا۔وکرم سنگھے کی صدارت میں سری لنکا نے آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی قرض دہندگان سے بات چیت کی تاکہ قرضوں کی تنظیم نو کی جاسکے اور معیشت کو دوبارہ پٹری پر لایا جاسکے۔گزشتہ ماہ میں آئی ایم ایف نے سری لنکا کی مدد کرنے کیلئے چار سال کے بیل آوٹ پیکج کو منظوری دی تھی۔