کولمبو : سری لنکا اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے۔ گزشتہ روز مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ سری لنکا کی حکومت نے گزشتہ روز مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد یکم اپریل جمعہ کی رات سے ملک بھر میں ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا تھا ۔ صدر کی جانب سے ایک سرکاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی، امن عامہ کے تحفظ اور لازمی خدمات کی آئندہ بھی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ صدر گوٹابایا راجا پاکشے نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ سری لنکا میں پبلک ایمرجنسی اور بحران سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔لیکن حالات کے سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ملک گیر 36 گھنٹوں کا کرفیو نافذ کردیا تاکہ بگڑتے ہوئے حالات اور تشدد پر قابو پایا جاسکے ۔ ہندوستان نے اس بحران کی گھڑی میں ایک معاہدے کے تحت ہندوستان کو 40 ہزار ٹن چاول اور 40 ہزار میٹرک ٹن ڈیزل بھیجا ہے ۔
ملک میں بحران شدید تر ہوتا ہوا
سری لنکا میں ان دنوں کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ عام اشیائے ضرورت اور ایندھن اور گیس کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ملک میں فی الوقت غیر ملکی کرنسی کے ذخائر انتہائی نچلی سطح پر ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ زرمبادلہ کی شدید کمی کے باعث ایندھن اور دیگر ضروری درآمدی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آسمان کو چھوتی افراط زر کی شرح اور اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی سری لنکا کے عوام کیلئے زندگی بہت مشکل کر دی ہے۔
اس ایک ماہ کے دوران ہی ملک کا معاشی بحران بد سے بدتر ہوا جبکہ جمعرات کے روز تو ملک میں گیس اسٹیشنوں پر ڈیزل اور پٹرول ہی ختم ہو گیا۔