عام طور پر سرینگر شہر کا معمول ہے کہ صبح کے وقت دکانیں کھل جاتی ہے مگر آج سناٹا نظر آیا، وہیں گاڑیوں کے امد ورفت میں کمی دیکھی گئی، حالانکہ کہ سرینگر کے اکثر علاقوں سے بندشیں ہٹا لی گئی ہے تاہم دفعہ 144 اب بھی نافذ ہے، سرینگر کے کئی علاقوں میں پولیس فورس کی تعیناتی دوبارہ کی گئی ہے، گلگام میں پانچ بنگلہ دیشی مزدوروں کی موت کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔
اپ کو بتادیں کہ یہ حملہ اسوقت ہوا تھا جب پوروپی اراکین پارلیمنٹ کشمیر کے دورے پر تھے، آج یورپی وفد کی پریس کانفرنس ہونے کے بھی امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ ان مرشد اباد کے مزدوروں کی موت سے انکے اہل خانہ کو کافی دکھ پہونچا ہے، یہ لوگ مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتے تھے۔
مزدوروں کی شناخت مسلم شیخ، قمرالدین شیخ، رفیق شیخ، نعیم الدین شیخ اور رفیق سے کی گئی ہے۔ اور زخمی مزدور کا نام ظہورالدین ہے، زخمی شخص ہسپتال میں زیر علاج ہے اور حالت مستحکم ہے۔