ہنگولی ( مہارشٹرا) : راہول گاندھی نے آج مہاراشٹرا کے ضلع ہنگولی میں آج جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ’’جب میں نے اسٹیج پر کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈروں کا استقبال کیا تو مجھے اپنے دوست راجیو ساتو کی یاد آئی۔ لیکن مجھے خوشی ہے کہ آج ان کی بیوی میرے ساتھ پورا دن چلیں، یہ بہت حوصلہ افزا ہے۔‘‘اپنے خطاب کے دوران راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے مقاصد کا ایک بار پھر تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ یاترا ہم نے کنیاکماری میں شروع کی اور یہ سری نگر تک جائے گی۔ یہ جو ترنگا ہے، اس کو ہم سری نگر میں جا کر لہرائیں گے اور پیغام دیں گے کہ اس ملک کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اس ملک میں نفرت نہیں پھیلائی جا سکتی۔ اس ملک میں تشدد نہیں پھیلا یا جا سکتا۔ یہی اس یاترا کا مقصد ہے۔‘ راہول گاندھی نے کہا کہ کچھ دن پہلے اپنی تقریر میں انہوں نے از راہ مذاق کہاتھا کہ کس طرح عوامی مسائل اٹھانے پر لوک سبھا میں مائک آف ہو جاتا ہے۔ پریس کے ہمارے دوست بھی مدد نہیں کر پا رہے۔ ان کا کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بولنا بھی چاہیں، ان کو ناانصافی نظر بھی آ جائے، تو بھی یہ بے چارے بول نہیں پائیں گے۔ یعنی پارلیمنٹ سے آواز اٹھانے کا بھی راستہ بند، اور میڈیا کا بھی راستہ بند۔‘‘ راہول گاندھی نے کہا کہ ’’عوام کی آواز اٹھانے کے سبھی راستے ہمارے سامنے بند ہیں۔ صرف ایک ہی راستہ بچا، یعنی جس سڑک پر عوام چلتی ہے اسی سڑک پر کانگریس پارٹی چلے۔ کنیاکماری سے کشمیر تک چلے اور عوام کی آواز سنے اور عوام کو اپنی بات بتائے۔ اسی لیے ہم نے بھارت جوڑو یاترا شروع کی۔‘‘