سر سے جڑے ہوئے فلپائنی بچوں کی سرجری کیلئے ریاض آمد

   

ریاض۔ 18 مئی (ایجنسیز) فلپائنی جڑواں بہنیں ہفتے کے روز ریاض پہنچی ہیں۔ جہان کلیا این اور موریس این کی ‘سعودی کنجوائنڈ ٹوئنز پروگرام’ کے تحت ممکنہ سرجری کے لیے جائزہ لیا جائے گا۔ شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد دونوں بہنوں کو وزارت نیشنل گارڈ کے شاہ عبداللہ سپیشلسٹ چلڈرن ہسپتال لے جایا گیا ہے۔کلیا این اور موریس این اپنے والدین کے ہمراہ شاہی ہدایت نامے پر منیلا سے مملکت آئی ہیں۔ یہ دونوں جڑواں بہنیں فلپائن سے تعلق رکھنے والے تیسرے جڑواں بچے ہیں۔ جنہیں ‘سعودی کنجوائیڈ پروگرام’ کے تحت رکھا جائے گا۔ تاکہ ان کی سرجری کے لیے تیاری کی جا سکے۔سعودی پروگرام کی طبی و جراحی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ ہیں۔ جو شاہی عدالت کے مشیر اور شاہ سلمان ریلیف کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔’ایس پی اے’ کے مطابق بچیوں کے والدین نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی طبی دیکھ بھال کے حوالے سے شکریہ ادا کیا۔بچیوں کی والدہ ماریسل میسا نے کہا بچیوں کی پیدائش سے ہی میں دعا کر رہی ہوں کہ بچیاں نارمل زندگی گزار سکیں۔ ان کی یہ دعا اس وقت قبول ہوگئی جب سعودی سفارتخانہ سے ان بچیوں کے سرجیکل آپریشن کے حوالے سے کال آئی کہ مملکت ان بچیوں کے علاج کے لیے مدد کرنے کو تیار ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے فلپائنی جڑواں بچوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھی۔
جس پر تبصرہ کیا کہ ‘مجھے امید ہے کہ ہماری بھی مدد کی جائے گی۔’ اس تبصرے پر ہم سے رابطہ کیا گیا۔خیال رہے 1990 سے قائم ‘سعودی کنجوائنڈ پروگرام’ نے 140 سے زائد جڑواں بچوں کو الگ کیا ہے۔ ان میں فلپائن سے تعلق رکھنے والے این اور مے منز بھی شامل ہیں جنہیں ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ اور ان کی ٹیم نے مارچ 2004 میں سرجری کے ذریعے علیحدہ کیا تھا۔ جبکہ ستمبر 2024 میں اخیزہ اور عائشہ کی سرجری کی گئی۔