بہار کے وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے یہ بیان ایسے نازک وقت میں دیا ہے جب معیشت کی حالت بے انتہا خراب ہے۔ اسکی فیصد 6سال میں سب زیادہ گھٹ کر 5فیصد تک پہونچ گئی ہے اور رواں سال میں جی ڈی پی کے تناسب میں دو فیصد کمی ائی ہے۔
ملک اقتصادی بحران کے دور سے گزر رہا ہے، نوکریاں ختم ہو رہی ہیں، وہیں مودی حکومت کے وزیر خاموش ہوئے ہیں، اور بی جے پی کے قداور قائدین لا یعنی اور بیکار بیانات میں دینے میں مصروف ہیں، بہار کے نائب وزیر اعلی اور بی جے پی لیڈر سشیل مودی نے اقتصادی بحران پر ایسا بیان دیا ہے، جس سے عام آدمی تو دور ماہرین اقتصادیات کا بھی دماغ چکرا جائے گا۔ معشیت کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے سشیل مودی نے کہا کہ ساون-بھادوں کے مہینے میں مندی تو رہتی ہی ہے۔
بہار کے نائب وزیر اعلی سشیل مودی نے ٹوئٹ کر کہا، ’’عموماً ہر سال ساون-بھادوں کے ماہ میں معیشت میں سست روی رہتی ہے، لیکن اس بار کچھ سیاسی پارٹیاں اس بحران کا زیادہ شور مچا کر انتخابی شکست کا غصہ اتار رہے ہیں۔
سشیل مودی نے مزید کہا کہ اقتصادی بحران کو لے کر فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا، ’’مرکزی حکومت نے معیشت میں تیزی لانے کے لئے 32 نکاتی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے، اور 10 چھوٹے بینکوں کو ضم کرنے کی پہل کی ہے، حکومت کی طرف سے کیے گئے ان اقدامات کا اثر اگلے سہ ماہی میں ہوگا۔ بہار میں مندی کا کوئی خاص اثر نہیں ہے، کیونکہ یہاں گاڑیوں کی فروخت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے، حکومت جلد ہی تیسرے پیکیج کا اعلان کرنے والی ہے‘‘۔
جہاں سشیل مودی نے اقتصادی بحران پر بے سر پیر کا بیان دیا ہے وہیں اتوار کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی طرف سے معاشی بحران کو لے کر پوچھے گئے سوالات پر خاموشی اختیار کر گئیں تھیں، ملک کے سابق وزیر اعظم اور ماہر اقتصادیات منموہن سنگھ نے ملک کی موجودہ معیشت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے مودی حکومت سے بہت سخت سوالات پوچھے ہیں۔ مگر انکے پاس اسکے کچھ جوابات نہیں ہیں۔
معیشت کی حالت بے حد خستہ ہے، موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح قریب 6 سال میں سب سے کم ہوکر 5 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ ایک سال میں ہی جی ڈی پی میں 3 فیصد کی بھاری گراوٹ بتائی جارہی ہے۔
केंद्र सरकार ने अर्थव्यवस्था में तेजी लाने के लिए 32 सूत्री राहत पैकेज की घोषणा और 10 छोटे बैंकों के विलय की पहल से लेंडिंग कैपिसिटी बढ़ाने जैसे जो चौतरफा उपाय किये हैं, उनका असर अगली तिमाही में महसूस किया जाएगा।
वैसे तो हर साल सावन-भादो में मंदी रहती है, लेकिन इस बार……. pic.twitter.com/6pu1xkqzWP
— Sushil Kumar Modi (मोदी का परिवार ) (@SushilModi) September 1, 2019