ریاض ؍ سینٹیاگو : اقتصادی ماہرین بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی اس دھات کو ’سفید سونا‘ قرار دیتے ہیں اور سعودی عرب چلی میں اس شعبے میں سرمایہ کاری اس لیے کرنا چاہتا ہے کہ چلی لیتھیم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ چلی میں سانتیاگو سے منگل 30 جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند خلیجی بادشاہت سعودی عرب کے کان کنی کے وزیر بندر الخریف ان دنوں اس جنوبی امریکی ملک کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے کل پیر کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب اپنے لیے چلی میں لیتھیم کی پیداوار میں سرمایہ کاری کے امکانات کی تلاش میں ہے۔ بندر الخریف کے مطابق معدنیات کے شعبہ کی بڑی سعودی کمپنی منارہ منرلز چلی میں لیتھیم کی پیداوار میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہے۔ منارہ منرلز سعودی عرب کے کان کنی کے شعبے میں ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے ادارے معادن اور اس عرب ملک کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی طرف سے مشترکہ طور پر قائم کیا گیا کاروباری ادارہ ہے۔