امریکہ کی امدادی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ،علاقائی استحکام کو یقینی بنایا جائے گا
واشنگٹن : سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کلیدی شراکت دار ہے اور وہ علاقائی استحکام کو یقینی بنارہا ہے۔یہ بات امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو معمول کی نیوزبریفنگ کے دوران میں العربیہ کے ایک سوال کے جواب میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کا ایک اہم ستون ہے۔وہ دہشت گردی کے خطرے کے خلاف جنگ اور ایران کی خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے مقابلے میں بھی ایک بنیادی فریق ہے۔‘‘جان کربی نے واضح کیا کہ امریکہ سعودی عرب کو اس کی سرحدوں کے دفاع اور نئے پیدا ہونے والے خطرات کے مقابلے میں مدد مہیّاکرنے کے لیے پختہ عزم پر کاربند ہے۔ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے یمن سے سعودی عرب کے شہروں کی جانب ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے جمعرات کو سعودی شہر خمیس مشیط کی جانب ایک میزائل داغا تھا،اس کو عرب اتحاد نے فضا ہی میں ناکارہ بنا دیا تھا۔ چہارشنبہ کو حوثیوں نے سعودی عرب کے شہر ابھا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔اس ڈرون کے ٹکرانے سے ہوائی اڈے پر کھڑے ایک سویلین طیارے میں آگ لگ گئی تھی۔تاہم اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔پینٹاگان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اس طرح کے حملوں سے دفاع میں مدد دینے کے لیے امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا خطے میں امریکہ کے اتنے فوجی اثاثے موجود ہیں جن سے وہ اپنے مفادات کے علاوہ سعودی عرب کا بھی دفاع کرسکتا ہے؟اس کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ’’وہ مستقبل میں ممکنہ فوجی کارروائیوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔‘‘تاہم انہوں نے دوٹوک الفاظ میں یہ وضاحت ضرور کی ہیکہ ’’سعودی عرب کو اس کی سرحدوں کے دفاع کیلئے مدد مہیا کرنے کی پالیسی برقرار ہے۔