سعودیہ نے موقف بدلا تو مجھے بھی اپنا موقف بدلنے کا حق ہے:لنڈسے گراہم

   

واشنگٹن : امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے بارے میں اپنی رائے پر راستہ بدل لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دوسرے سینیٹرز کو مملکت میں آنے کی ترغیب دیں گے اور ویژن 2030 کے تحت ہونے والی تبدیلیوں اور پیش رفت کو خود دیکھیں گے۔ گراہم نے منگل کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر سینئر سعودی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ان سے جب 2018 میں سعودی عرب کے خلاف ان کے گزشتہ تبصروں اور اس کے بعد کبھی مملکت کا دورہ نہ کرنے یا مملکت کے ساتھ کاروبار نہ کرنے کے اعلان کے متعلق سوال کیا گیا تو لنڈسے گراہم نے ’’ العربیہ‘‘ کو بتایا کہ دنیا بدل چکی ہے۔ سعودی عرب نے نیا راستہ اختیار کر لیا۔ میں ایمانداری سے کہوں گا کہ 2018 کی بات اپنی جگہ درست تھی لیکن میں یہاں ایسی چیزیں ہوتے دیکھ رہا ہوں جو میرے خیال میں ممکن نہیں تھا۔ میں نے سوچا کہ یہ چیزیں سننے میں آرہی ہیں تو میں اس سب کو خود دیکھنے کے لیے حاضر ہوگیا۔لنڈسے گراہم نے مزید کہا میں امریکہ واپس جا رہا ہوں اور اپنے ساتھیوں سے کہوں گا کہ آپ کو سعودی عرب جانے کی ضرورت ہے کہ دیکھیں وہاں کیا ہو رہا ہے۔ اگر ’’ویڑن 2030‘‘ کے اہداف حاصل کرلیے جاتے ہیں تو سعودی عرب ایک سیاحتی مقام بن جائے گا۔ یہ ویڑن سعودی عرب کو ایک بہتر کاروباری شراکت دار بنا دے گا۔ اگر ہم اس لمحے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ عسکری اور اقتصادی طور پر ایک سٹریٹجک اتحاد بنا سکتے ہیں تو میرے خیال میں ہمیں واپس ہوکر اس کا حصہ بن جانا چاہیے۔